
وزیراعظم عمران خان کہا کہ مودی اگرمیری بات سن رہےہیں توکہتاہوں ،نریندرمودی کشمیر کےلوگوں کو انصاف دیں ۔
پاکستان کے جذبہ مذہبی رواداری کی عکاس بابا گرونانک کے پانچ سو پچاسویں جنم دن پر کرتار پور راہداری کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کو گرونانک کی سالگرہ کی مبارکباد دیتا ہوں جبکہ منصوبے کی تعمیر میں ایف ڈبلیو او سب سے آگے تھی حکومت نے جو کچھ کام کیا ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے سکھ برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں آج بھی لوگ اولیاء کے مزاروں پر جاتے ہیں، کیونکہ وہ انسانیت کے لیے آئے تھے، مجھے یہ خوشی ہے کہ ہم آپ کے لیے یہ کر سکے، مجھے ایک سال پہلے پتہ چلا کہ سکھوں کے لیے بابا گرو نانک کی کیا حیثیت ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کرتارپور راہداری کاافتتاح کردیاگیاہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سیالکوٹ سے کرتارپور راہداری کے افتتاح کیلئےپہنچےہیں۔ وزیراعظم کے ہمراہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اوردیگر وزرابھی موجود ہیں۔
کرتارپورراہدری کےافتتاح کے تاریخی دن پرسابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ اورنوجوت سنگھ سدھو بھی پاکستان پہنچےہیں جو تقریب کے مہمان خصوصی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سابق بھارتی وزیراعظم اور نوجوت سنگھ سدھو کاگرمجوشی سے استقبال کیاگیا۔ وزیراعظم نوجوت سنگھ سدھواور سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سےگلے بھی ملے۔
کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں 10ہزار سے زائد سکھ یاتری شریک ہوئے۔ وزیراعظم نےسکھ یاتریوں کوخوش آمدید کہا۔پاکستان کی جانب سے سکھ یاتریوں کوباباگرونانک کے 550ویں جنم دن کے موقع بڑا تحفہ دیاگیاہے۔
کرتارپورراہداری کےافتتاح کے موقع پر پاک بھارت سرحدی مقام زیروپوائنٹ پرسکھ یاتریوں کی آمدجاری ہے،زیروپوائنٹ سے آج 575سکھ یاتری کرتارپور پہنچے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرحکومتِ پاکستان نے 11 ماہ کی ریکارڈ مدت میں کرتارپورراہداری مکمل کی اورگوردوارہ دربارصاحب کودنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ بنادیا۔
کرتارپورراہداری کی افتتاحی تقریب کے موقع پرمعززین کے لیے ساٹھ فٹ لمبا اورچوبیس فٹ چوڑا اسٹیج تیارکیاگیااور شرکا کے لیے پنڈال میں چھ ہزار کرسیاں، ساونڈ سسٹم اور اسکرینیں بھی لگائیں گئیں ہیں۔
واضح رہے کہ ڈیرہ بابانانک راہداری سےمتعلق پہلی بارانیس سو اٹھانوے میں بھارت اور پاکستان کےدرمیان مشاورت کی گئی تھی اوراس کامعاہدہ چوبیس اکتوبر2019 کو ہواتھا۔
گوردوارہ دربار صاحب بین الاقوامی سرحد زیرو پوائنٹ سے ساڑھے 4 کلومیٹر کے فیصلے پر پاکستان میں واقع ہے۔
مذکورہ منصوبہ 823 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے اور تین سو تیس ایکڑرقبے پر یاتریوں کے قیام کیلئے کمپلیکس بنایا گیا ہے۔ تیرہ اعشاریہ پانچ ایکڑ رقبے پر بارڈر ٹرمینل امیگریشن کی عمارت بنائی گئی ہے۔
راہداری منصوبے میں 6.8 کلومیٹر سڑکیں، دریائے راوی پر 800 میٹرپل اور دریائے راوی پر 2.8 کلومیٹر پر سیلاب سے بچاؤ کیلئے بند بنائے گئے ہیں۔
پاکستان دوسرے مرحلے میں بڈھی راوی کریک زیرو پوائنٹ پر 262 میٹر پل بھی تعمیر کرےگا۔ گوردوارہ کے گرد ایک لاکھ 52 ہزار مربع فٹ بارہ دری بھی تعمیر کی گئی۔
بارہ دری میں درشن ڈیوڑی، دیوان استھان، میوزیم، لائبریری اور 500 یاتریوں کیلئے 20 رہائشی احاطے شامل ہیں۔ بابا گرونانک سے منسوب آم کے درخت، کھوئی صاحب سمیت تمام اشیاء کو محفوظ کر دیا گیا۔
گرو دوارے میں 28 ہزار 190 مربع فٹ لنگر خانہ 2 ہزار لوگوں کو بیک وقت خدمات پیش کرے گا۔
دربار صاحب گرودوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر ہے لیکن سکھ یاتریوں کو لاہور سے اس گرودوارے تک پہنچنے 130 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور تقریباً تین گھنٹوں کا وقت لگ جاتا ہے۔
پاکستان کےضلع ناروال کی تحصیل شکرگڑھ میں کرتارپوروہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔یہاں ان کی ایک سمادھی بھی ہے جو سکھوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News