نیب کا کام اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں ہے، شہزاد اکبر
 
                                                                              وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں معاون خصوصی براے احتساب شہزاد اکبر نے وزیر مواصلات مراد سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے، سخت قوانین کی ضرورت ہے جبکہ کرپشن کرنے والوں کو سخت سزا ملنی چاہیے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سخت معاشی بدحالی کے باوجود نیب کو وسائل فراہم کیے جبکہ نیب ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا تاکہ وہ بہتر انداز میں اپنا کام کر سکیں اور اسی طرح اب ایف آئی اے کی بہتری کے لیے بھی انہی لائنز پر کام کر رہے ہیں
معاون خصوصی براے احتساب نے یہ بھی کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی تو معیثت سخت بری حالت میں تھی لیکن اب عمران خان کی قیادت میں ملک بہتری کی جانب چل پڑا ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے بارے میں بہت سی باتیں ہورہی ہیں ،اس لیے وضاحت بہت ضروری ہوگئی تھی ،نیب قوانین میں تبدیلی کی خواہشات بدنیتی پر مبنی تھیں جن پر عمل نہ ہوسکا ۔
شہزاداکبر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے جو ترامیم کی ہیں ،وہ سامنے ہیں،اس ترمیم نے پارلیمنٹ کے سامنے ہی جانا ہے،کوئی بہتری لانا چاہتا ہے تو خوش آمدید کہیں گے،کوئی ذاتی فائدہ چاہتا ہے تو پی ٹی آئی حکومت میں اسے نہیں مل سکتا۔
اینٹی کرپشن نے اربوں روپے مالیت کی زمین واگزار کروائی ، شہزاد اکبر
معاون خصوصی براے احتساب نے کہاکہ ٹیکس کے معاملات نیب نہیں دیکھے گا ، یہ معاملات ایف بی آر دیکھے گا ،ٹیکس کا معاملہ کیا کوئی کرپشن کا ایشو ہے ، ایسابھی نہیں کہ یہ قانون پاس ہونے کے بعد کسی کو ٹیکس چوری کی چھوٹ دی جارہی ہے ، وہ معاملہ متعلقہ ادارہ دیکھے گا۔
شہزاد اکبر نے یہ بھی کہاکہ کوئی بھی شخص جس کا پبلک آفس ہولڈر سے کوئی واسطہ نہیں ، اس پر نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا ،طریقہ کار کے نقص کو بس اتنا ہی لیا جائے گا ، لیکن اس کے ساتھ کرپشن ہے تو وہ نیب کی دسترس میں ہے ۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھاکہ جہاں کرپشن ہوگی وہاں نیب ڈیل کرے گا ، جہاں صرف کام کے طریقہ کار کا نقص آئے گا اسے متعلقہ ادارہ خود ڈيل کرے گا ، صرف تجویز یا ایڈوائس پر کوئی ایکشن نہیں ہوگا جب تک اس میں کوئی فائدہ ثابت نہ ہو۔
معاون خصوصی براے احتساب شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ ملزم نیب کی معاونت کرنے والے ادارے یا افسر پر بدنیتی کا الزام نہیں لگاسکتا، نیب قوانین میں ترامیم سے ضمانت، ریمانڈ کا قانون تبدیل نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 