انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پی آئی سی حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ کیس کی سماعت کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ملزمان وکلاء کی جانب سے ممبر پنجاب بار کونسل فرہاد علی شاہ اور سیکرٹری لاہور بار ملک عدیل احسان دلائل دیں گے۔
یاد رہے کہ عدالت نے چو بیس ملزمان وکلا کو فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کے لیے آج تک کیلئے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کررکھا ہے۔
واضح رہے کہ 12 دسمبر کو لاہور کے معروف اسپتال پی ائی سی پر حملہ، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث گرفتار وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے گرفتار کیے گئے 52 ملزمان میں سے 46 وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا تھا۔
پی آئی سی حملہ، بےقصوروکلاکیخلاف کارروائی نہ کی جائے
ملزمان وکلاء کو تھانہ شادمان میں درج 2 ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج عبدالقیوم خان کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔
دوسری جانب لاہورہائیکورٹ کی جانب سے پولیس کو پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ہنگامہ آرائی میں بے قصور وکلا کے خلاف کارروائی کرنےسے روک دیا تھا۔
لاہورہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار وکلا کی رہائی کے لیے درخواستوں پر سماعت کی تھی۔
اس موقع پر سی سی پی او لاہور، ہوم سیکرٹری پنجاب،آئی جی پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جمال احمد سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار احسن بھون ایڈووکیٹ نےموقف اختیار کرتےہوئےکہا تھا کہ پی آئی سی معاملےمیں گرفتار وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور چہروں پر نقاب چڑھا کر پیش کیا گیا،جس پرجسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے آئی جی پنجاب سےاستفسارکیا کہ وکلاکو نقاب چڑھا کر کیوں پیش کیا گیا؟کیا کوئی شناخت پریڈ کروانی ہے؟
جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا کریں گے تو پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب وکلاء ہیں تو آپ ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، یہ عدالت میں ہمارے سامنے کھڑے وکلاء وہاں جاکر معافی مانگ کرآئے مگر ان کے ساتھ بھی کوئی اچھا سلوک نہیں کیا گیا، بار سے پی آئی سی کا ساڑھے 6 میل کا فاصلہ ہے اس وقت وکلاء کو کیوں نہیں روکا؟
آئی جی پنجاب نےعدالت کوبتایا کہ ہم نے چائنہ چوک میں وکلا کوروکا تھا مگروہاں انہوں نے وہاں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا تھا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نےریمارکس دیے آپ نے پی آئی سی میں جو کام کیا وہی کام راستے میں کرلیتے، وہ اسپتال جہاں پر اونچا سانس نہیں لے سکتے آپ نے وہاں وکلاء کو احتجاج کی اجازت دے دی؟
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ جو لوگ پی آئی سی حملے میں ملوث ہیں انکے ساتھ ہم نہیں ہیں، جو اس میں ملوث ہیں انکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں، کالا کوٹ کوئی گالی نہیں ہے۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نےہوم سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو بھی طلب کرتے ہوئے پی آئی سی ہنگامہ آرائی میں بے قصور وکلا کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دے دیا
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
