 
                                                                              چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ ڈاکٹری اوروکالت دونوں معاشرےکےباوقارپیشےہیں، دونوں پیشوں کےساتھ گران قدرروایات منسلک ہیں، لاہورمیں جوواقعہ پیش آیا وہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
اسلام آباد میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لاہورواقعہ ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہےاسلیےاس پر زیادہ بات نہیں کرناچاہتا۔
تقریب سےخطاب کے دوران چیف جسٹس نے عدالتی نظام کی کارکردگی پر بات کی اور کہاکہ ماڈل کورٹس کےذریعےتیزترین انصاف کویقینی بنایاگیاہے، انصاف کی فراہمی میں ماڈل کورٹس نےشاندارکارکردگی کامظاہرہ کیااورنظام میں رہتےہوئےانصاف میں تاخیر کےعمل کومختصرکیا، ماڈل کورٹس کوکامیاب بنانےمیں وکلااورججزکےتعاون کاشکریہ اداکرتےہیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ انگلینڈمیں کیس کی تاریخ ڈیڑھ سال کیلئےدی جاتی ہے اورجب کیس کی تاریخ آجاتی ہےپھرانگلینڈ میں صرف وہی کیس سناجاتاہے۔
چیف جسٹس کاکہناتھا کہ گواہوں کوپیش کرنےکی ذمے داری ریاست کی ہوتی ہے، ریاستی مقدمات میں ریاست کوکیس کی آنرشپ لینی چاہیے،ہم نےکہامدعی کےبجائےپولیس اورریاست گواہ پیش کرےگی۔
ماڈل کورٹس پر مزید بات کرتے ہوئےجسٹس آصف سعید کھوسہ کاکہناتھاکہ پہلےفیصلےکےبعد ججمنٹ لکھنےمیں وقت لگتاتھالیکن اب جومقدمہ آتا ہےاس پرفوری فیصلہ ہوجاتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ سینئروکلا کےپاس ہی تمام ٹرائل اوردوسرےمقدمات ہوتےہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نےمزید کہاکہ فیصلہ کیاگیاکہ سپریم کورٹ میں کوئی کیس زیرالتوا نہیں ہوگا، ہم نےامیدنہیں چھوڑی،اگرہم کچھ کرنےکی ٹھان لیں توکام ہوجاتاہے،ہم نےسسٹم کےاندررہ کرہی کام کرکے دکھایا،ماڈل کورٹس کے لیے ہم نےمزیدکوئی پیسا نہیں مانگا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہناتھا کہ دوسری بنیادی چیزجس کوہم نےفوکس کیا وہ اسٹیٹ کیسزہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 