
چیف جسٹس سپریم کورٹ گلزار احمد نے قومی ائیرلائن نجکاری خسارہ کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ ائیر لائن میں جعلی ڈگری والے جہاز اڑا رہے ہیں،ایک جہاز کے لیے 700 ملازمین کام کرتے ہیں،جعلی ڈگری رکھنے والےملازمین کو ایک ایک کرکےفارغ کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے پی آئی اے نجکاری خسارہ کیس کی سماعت کی۔
کمرہ عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جعلی ڈگری کے مقدمات یہاں سنیں گے، جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الخیریونیورسٹی تعلیمی اسناد فروخت کرتی ہے، جعلی ڈگری والے جہاز چلا رہے ہیں۔
اس موقع پروکیل پی آئی اے نعیم بخاری نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے موجودہ ایم ڈی ارشد محمود کو کام سے روک دیا ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ارشد محمود کے خلاف درخواست کو عدالت عظمیٰ نے پذیرائی نہیں دی۔
وکیل پی آئی اے نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیاکہ نئی انتظامیہ پی آئی اے کی بحالی اورخسارہ کم کرنے کے لیے کوششیں کررہی ہے، پی آئی اے پر 426 ارب کا قرض ہوگیا ہے۔
اس دوران چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ پی آئی اے کی بساط نہیں تھی تو قرض کیوں لے کر رکھا؟ نجکاری کی خبریں اتنے بڑے قومی ادارے کےساتھ مذاق ہے، نظریں پی آئی اے کی نجکاری پر نہیں بلکہ نیویارک پرہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ کیا پی آئی اے کو ادارہ چلانا آتا ہے یا نہیں، ایک جہاز کے لیے 700 ملازم کام کرتے ہیں۔
وکیل پی آئی اے نے کہا کہ ادارے کی بحالی کا یہ آخری موقع ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آخری موقع کیوں ؟پی آئی اے کیوں نہیں چل سکتی، ریاستی ادارے کو بند نہیں ہونے دیں گے۔
اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی آئی اے کو ملنےوالا مالی بیل آوٹ پیکج مہینوں میں ختم ہو جاتا ہے،جس پر وکیل شجاعت عظیم نے کہا مؤکل نےبیان حلفی میں آڈٹ رپورٹ کے الزامات کو مسترد کیا۔
سپریم کورٹ نے ملازمین کی جعلی ڈگری سے متعلق مقدمات کی تفصیل طلب کرلی۔ قومی ائیرلائن نجکاری خسارہ کیس کی سماعت 4ہفتوں تک ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News