پاکستان اور بھارت کےدرمیان جوہری تنصیبات سےمتعلق فہرستوں کاتبادلہ

پاکستان اوربھارت کے درمیان نئےسال کے آغازپرجوہری تنصیبات اورقیدیوں سے متعلق فہرستوں کاتبادلہ کیاگیاہے۔
پاکستان اوربھارت کےدرمیان نئےسال کےآغازپرقیدیوں، جوہری تنصیبات اورسہولتوں سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ ہوا،یہ تبادلہ مختلف معاہدوں کےتحت انجام پایا۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرفیصل کاکہنا ہےکہ فہرستوں کاتبادلہ دوطرفہ معاہدےکےتحت پاکستان نے فہرست باضابطہ طور پر بھارتی ہائی کمیشن کے سپرد کردی۔
دونوں ممالک معاہدے کےتحت جوہری تنصیبات اور سہولتوں کے بارے میں یکم جنوری کو مطلع کرتے ہیں، فہرستوں کے تبادلے کا یہ سلسلہ سنہ 1992 سے جاری ہے۔
اسی طرح قیدیوں کی معلومات 21 مئی 2008 میں ہونے والے معاہدے کے تحت دی گئی۔
دونوں ممالک سال میں 2 بار، یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرست کے تبادلے کے پابند ہیں۔
وزارت خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن اہلکار کو فہرست باضابطہ طور پر ساڑھے 10 بجے سپرد کی جبکہ بھارتی وزارت خارجہ نے 11 بجے فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فراہم کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 282 بھارتی شہری قید ہیں، جن میں 55 عام شہری اور 227 ماہی گیر شامل ہیں۔
پاک بھارت معاملات بات چیت سے حل کئے جاسکتے ہیں، ترجمان چینی وزارت خارجہ
واضح رہے کہ پہلی بار پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی تنصیبات پر حملوں کی ممانعت اور فہرست کے تبادلے کا معاہدہ 31 دسمبر 1988کو ہوا تھا جس پر 27 جنوری 1991ءسے عملدرآمد شروع کیا گیا۔
31دسمبر 1988 کے معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر سال یکم جنوری کو سرکاری سطح پر جوہری تنصیبات، ہتھیاروں اور سہولیات سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ فہرستوں کے تبادلے کا مقصد جوہری تنصیبات کا ہر ممکن تحفظ یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News