
پاکستان اور ملائیشیا نے امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان ملائشیا کے دورے پر ہیں اور اس دوران دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم، وزیراعظم عمران خان اور ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کے درمیان پہلے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں تجارت سرمایہ کاری، صنعت، دفاع اور مختلف شعبوں پربات چیت کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان اور ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد کے درمیان ون آن ون بھی ملاقات ہوئی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے باہمی تعاون سے متعلق جامع مذاکرات ہوئے ہیں، تمام سطح پر وفود کے تبادلوں اور دوروں پر اتفاق کیا گیا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کااعادہ کیا گیا۔
ملائشین وزیراعطم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ دفاع اورتعلیم کے میدانوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیاہے، اس کے علاوہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرکے باہمی تجارت پراتفاق رائے کااظہار کیاگیا۔
ملائیشین وزیراعظم کاکہناتھا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کریں گے۔
اس موقع پروزیراعظم عمران خان نے کہاکہ روایتی طور پر پاکستان اور ملائیشیا ایک دوسرے کے قریب ہیں، دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاع،تعلیم اور تجارت میں تعاون کا مستقبل شاندار ہے، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔
وزیراعظم عمران خان اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا ذکر کرنا نہ بھولے، اور انہوں مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہاکہ 6 ماہ سے مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب بڑی جیل بنی ہوئی ہے، وادی کی صورتحال انہتائی سنگین ہے، کشمیر کاز پر پاکستان کو سپورٹ کرنے پر بھارت ملائیشیا کو دھمکی دے رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کامزیدکہناتھا کہ اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کے لیے پاکستان اور ملائیشیا مل کر کام کررہے ہیں۔
قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ
پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد قیدیوں کےتبادلے کا معاہدہ ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ملائیشین وزیر قانون نے معاہدے پر دستخط کیے۔
ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد
ملائیشین وزیراعظم نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کریں گے۔
مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ دفاع اور تعلیم کے میدانوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، اس کے علاوہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرکے باہمی تجارت پر اتفاق کیا گیا۔
کوالالمپور میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرنےپر بہت افسردہ تھا،عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بہت افسردہ تھا کہ دسمبر کے وسط میں کوالالمپور میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرسکا، پاکستان کے قریبی دوست ملک سمجھتے تھے کہ یہ کانفرنس مسلم امہ میں تقسیم کا باعث بنے گی لیکن ایسا کچھ نہیں وہ اگلی مسلم سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر پاکستان اور ملائیشیا ایک دوسرے کے قریب ہیں، دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاع،تعلیم اور تجارت میں تعاون کا مستقبل شاندار ہے، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔
’کشمیر کاز پر پاکستان کو سپورٹ کرنے پر بھارت ملائیشیا کو دھمکی دے رہا ہے‘
اس موقع پر وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 6 ماہ سے مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب بڑی جیل بنی ہوئی ہے، وادی کی صورتحال انہتائی سنگین ہے، کشمیر کاز پر پاکستان کو سپورٹ کرنے پر بھارت ملائیشیا کو دھمکی دے رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کے لیے پاکستان اور ملائیشیا مل کر کام کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News