
سپریم کورٹ کی جانب سے 90دنوں میں کراچی سرکلرریلوے کومکمل طور پرآپریشنل کرنے کا حکم دے دیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزاراحمد کی صدارت میں سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد اور وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر عدالت کے روبروپیش ہوئے۔
سماعت کےدوران چیف جسٹس گلزاراحمد نے شیخ رشید سے کہا کہ بزنس پلان میں آپ نے سب کچھ کہہ دیا لیکن یہ نہیں بتایا اس پرکب اورکیسے عمل ہوگا، جس پر شیخ رشید نے کہا کہ جو کام 70 سال میں نہیں ہوا وہ 12 دن میں ہوگیا۔
وزیرریلوے کی بات پرچیف جسٹس نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے شکر گزار ہیں، یہ کام نہ میری ذات کے لیے نہ آپ کی ذات کے لیے ہے بلکہ قوم کے لئے ہورہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایم ایل ون کے بارے میں پتہ چلا ہے ایلی وٹیڈ ٹرین بنا رہے ہیں، ریلوے اگر اپنی پانچ جائیدادیں فروخت کر دے توسارے مسائل حل ہو جائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایم ایل ون لمبی کہانی ہے جس پر شیخ رشید نے کہا کہ 14 سال بعد ایم ایل ون کا ٹینڈرہورہا ہے، پانچ سال میں ایم ایل ون مکمل ہوجائے گا، کراچی سرکلرریلوے کے لیے گزشتہ رات عمارتیں گرائی ہیں، سندھ حکومت بھی تعاون کررہی ہے۔
چیف جسٹس کاکہناتھا کہ کراچی سرکلرریلوے سندھ حکومت کو کیوں دے رہے ہیں؟ اس کا حال بھی کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہوجائے گا، ہم تو چاہ رہے تھے کہ سرکلر ریلوے کے بعد کراچی ٹرام بھی چلائیں، کسی زمانے میں کراچی میں ٹرام چلا کرتی تھیں، سرکلرریلوے کو سی پیک میں کیوں ڈال دیا۔ جس پر وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ معاشی صورتحال کی وجہ سے کراچی سرکلر کو سی پیک میں ڈال دیا۔
سپریم کورٹ نے ایک ماہ میں کراچی سرکلرریلوے پرآپریشنل سرگرمیاں شروع کرنے اور 3 ماہ میں سرکلرریلوے کو مکمل آپریشنل کرنے کا حکم دیاہے۔ اسد عمر نے کہا کہ اتنی جلدی ایسا نہیں ہو پائےگا، انفراسٹرکچر بنانے میں وقت لگے گا۔
چیف جسٹس نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو پھر نہ کرنے والی بات ہے، چیزوں کو طول نہ دیں، کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی محفوظ بنانے کا حل یہی ہے کہ فوری انفراسٹرکچر بچھا دیا جائے۔ اسد عمر نے کہا کہ سندھ حکومت کو احکامات دے دیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ حکومت ڈیلیور نہیں کرے گی۔
عدالت نےایم ایل ون منصوبہ دو سال میں فعال بنانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نےکہا دی گئی ڈیڈلائن پرعمل نہ ہونے کے نتائج خطرناک ہونگے، عدالت کی ٹائم لائن ریلوے کیلئے چیلنج ہے، اگر عملی طور پر ممکن نہیں تو ریلوے بند کر دیں۔
بعد ازاں کیس کی آئندہ سماعت 21 فروری کو کراچی رجسٹری میں ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News