
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے زینب الرٹ بل پر دستخط کر دیئے گئے ہیں جس کے بعد اب یہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔
زینب الرٹ بل پر دستخط کرنے کے بعد صدر مملکت کا کہنا تھا کہ زینب الرٹ بل قانون کی حثیت اختیار کرگیا ہے۔ بچوں کے اغوا کے کیسز میں فوری بازیابی کیلئے شاندار قانون ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت فری ہیلپ لائن کا قیام ممکن ہوگا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے مجرموں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستانی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل 2020 کثرت رائے سے منظور منظور کرلیا تھا۔
زینب الرٹ بل کی ایوان بالا سے منظوری
زینب الرٹ قانون کے تحت بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب ہونے والوں کو سزائے موت سے لے کر عمر قید یا پھر زیادہ سے زیادہ 14 سال اور کم سے کم سات سال قید کی سزا ہوگی۔
واضح رہے کہ 4 مارچ کو قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی زینب الرٹ بل پیش کیا گیا تھا جسے ایوان میں منظور کرلیا گیا تھا تاہم جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن نے بل کی مخالفت کی تھی۔
سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ مذکورہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا، جس کے بعد یہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی۔
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایوان کو بتایا تھا کہ زینب بل پر8 اجلاس طلب کیے گئے، شبلی فراز کمیٹی کے ہر اجلاس میں شریک ہوئے، ہم نے بل میں کئی تبدیلیاں بھی کیں، رائج قانون کے مطابق بچہ گم ہو تو پولیس مقدمہ درج نہیں کرتی اور اگر ایف آئی آر کا اندراج ہو بھی جائے تو قانون حرکت میں نہیں آتا اور پولیس کو ایسے مقدمات میں التوا کا موقع مل جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News