شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی قیدیوں کے تبادلے ہوتے رہے، اگر ایسا کرنا ماحول کو سازگار بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے تو افغان صدر اشرف غنی کو فراخدلی سے اس پر غور کرنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امن کا راستہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا، مذاکرات میں بھی مشکلات تھیں مگر امید ہے کہ فریق معاہدے پر پختگی سے قائم رہیں گے۔
عورت مارچ ضرور ہوگا،عورت آوارہ ہے، سینیٹرز کی لڑائی
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس تمام امن عمل کے دوران امریکا نے صدر اشرف غنی کو اعتماد میں لیا، ان سے مشاورت بھی جاری رکھی گئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا دوحہ میں اس وقت ایک 6 رکنی افغان وفد موجود ہے جو قیدیوں کی رہائی سے متعلق بات چیت کر رہا ہے، پاکستان افغانستان میں قیدیوں کی رہائی کو فریقین میں اعتماد کی بحالی کی جانب ایک کوشش کے طور پر دیکھتا ہے، قیدیوں کا تبادلہ یکطرفہ تو نہیں ہوگا بلکہ دونوں جانب سے قیدی رہا کیے جائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال کرنے والے اس معاہدے سے خائف ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ کسی ملک کی سر زمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال ہو۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
