چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے ریپ اور جنسی طورپرہراساں کرنےکےکیس میں لڑکی کےماموں اوربھائی کوقیدکی سزاسنادی۔
تفصیلات کےمطابق پشاورکی چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے 14 سالہ متاثرہ لڑکی کےماموں کوعمرقید جبکہ اس کےبھائی کو 20 سال تک قید کی سزا سنادی ہے۔
کورٹ کی جج وحیدہ مشتاق ملک نےلڑکی پرجسم فروشی کےلیےدباؤ ڈالنےپران کی والدہ کو 20 سال قیداورایک لاکھ روپےجرمانے کی سزا بھی سنائی۔
سماعت کےدوران عدالت کاکہناتھاکہ پراسیکیوشن،ملزمان (لڑکی کے ماموں مزمل، بھائی فضل اور والدہ بیگمہ) پرلگائےگئےالزامات ثابت کرنےمیں کامیاب رہاہے۔
پروسیکیوشن کی جانب سےدونوں مردملزمان پر پاکستان پینل کوڈ ( پی پی سی ) کی دفعہ 276 (ریپ) اورخاتون ملزمہ پردفعہ 371 اے (جسم فروشی کے لیے دباؤ) کےتحت الزامات عائدکیےتھے۔
عدالت نےملزم مزمل کواپنی بھانجی کےریپ اورپی پی سی کی دفعہ 376 کے تحت عمرقید اورایک لاکھ روپےجرمانےکی سزاسنائی۔
علاوہ ازیں لڑکی کےبھائی فضل پرریپ کاالزام ثابت نہیں ہواجبکہ ملزم پرلڑکی کوجنسی طورپرہراساں کرنےکاالزام ثابت ہوا جس پر عدالت نے پی پی سی کی دفعہ 337 بی کے تحت ملزم کو 20 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
واضح رہےکہ واقعےکی ایف آئی آر پہاری پورہ تھانےمیں 29 ستمبر 2018 کودرج کی گئی تھی،ابتدائی طورپرلڑکی کی والدہ نے تھانے میں پہنچ کراپنے بیٹے وربیٹی پرجنسی تعلقات قائم کرنےکاالزام عائد کیاتھا۔
تاہم پولیس نےدعویٰ کیا تھا کہ جب وہ خاتون کےگھرپہنچے تو 14 سالہ لڑکی نےانکشاف کیاکہ ان کی والدہ ان پراوران کی چھوٹی بہن پرجسم فروشی کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔
لڑکی نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ ماموں اور بھائی نے ان کے ساتھ ریپ کیا ہے۔
جبکہ دوران سماعت بھی متاثرہ لڑکی نےبتایاکہ ماموں نے ان کاریپ کیاجبکہ بھائی نےجنسی تعلقات قائم کرنےکےلیےاسےجنسی طور پرہراساں کیا۔
لڑکی نےیہ بھی بتایا کہ ان کی والدہ انہیں جسم فروشی کےاڈے پربھی لےکرگئیں اوراس وقت لڑکی کی عمر 5 سے 6 سال کےدرمیان تھی اور جنسی حملے کی وجہ سے وہ بے ہوش بھی ہوگئی تھیں۔
ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹرنےبھی دعویٰ کیاکہ متاثرہ لڑکی اوراس کی بہن کی میڈیکل رپورٹ میں الزامات ثابت ہوئےہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
