Advertisement
Advertisement
Advertisement

وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل

Now Reading:

وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل

Synopsis

کابینہ میں بڑی تبدیلیاں، خالد مقبول صدیقی کا استعفی قبول

کابینہ میں بڑی تبدیلیاں

وفاقی کابینہ میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گذشتہ ہفتے جاری کی جانے والی آٹا اور چینی کے بحران پر جاری کردہ رپورٹ کے پیش نظر بڑے پیمانے پر کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کرتے ہوئے وزیراعظم نے خالد مقبول صدیقی کا استعفی قبول کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کی جگہ امین الحق کو وفاقی زیر برائے آئی ٹی مقرر کردیا گیا۔

وزیراعظم کی جانب سبے وفاق میں اہم تبدیلیوں کے بعد مخدوم خسروبختیار وزیراقتصادی امور مورر کر دیئے گئے ہیں جس کے بعد خسرو بختیار نے وزیرنیشنل فوڈ سیکیورٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جبکہ سیدفخرامام کووزیرنیشنل فوڈ سیکیورٹی لگا دیا گیا۔

وفاق میں تبدیلوں کے بعد بابراعوان پارلیمانی امورکےمشیر مقرر کردیئے گئے ہیں  جبکہ حماد اظہر کو وفاقی وزیر صنعت و تجارت تعینات کردیا گیا

ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو 8 ارب روپے دیے ہیں، وزیر اطلاعات خیبر پختونخواہ

Advertisement

یاد رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی لیڈر شہباز گل کی جانب سے سماجی ویب سائٹ پر بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جارہی ہیں جبکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ یہ وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیاں گذشتہ دنوں جاری کردہ رپورٹ کے باعث کی گئی ہیں۔

اس سے قبل جہانگیر نے تحقیقاتی رپورٹ پر ردعمل میں کہا کہ یہ رپورٹ سیاسی ہے اور ان کی اپنی ذات پر حملہ  ہے۔

Advertisement
انہوں نے الزام لگایا کہ اس رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسل سیکرٹری اعظم خان ہیں، اعظم خان مسلسل وزیراعظم کو نقصان پہنچا رہے ہیں، مجھے ٹارگٹ بنانے کے لئے نا مکمل رپورٹ کو جاری کروایا گیا۔
انہوں نے کہا ایف آئی اے میں میرے چیف فنانشل آفیسر سے اس وقت بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں ایف آئی اے کے لوگ 20 مارچ سے ہمارے دفاتر میں بیٹھے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے ملازمین کو تحقیقات کے لئے بلایا گیا اور کہا گیا کہ کمپنی کا مین کمپیوٹر سرور حوالے کر دیں جبکہ وزیراعظم سے روزانہ کی بنیاد پر رابطے میں ہوں رپورٹ آنے کے بعد بھی وزیراعظم سے رابطے جاری ہیں۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا شیخ رشید غلط بیانی کر رہے ہیں ان کو کبھی کوئی دھمکی نہیں دی، کمیشن نے ذمہ دار ٹھہرایا تو چیلنج کریں گے۔

ان کا موقف تھا کہ گنے کی سپورٹ پرائس بڑھنے سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا،   وزارت صنعت کے اعدادو شمار کے مطابق 180 روپے سپورٹ پرائس سے ایکس مل رہے 65 روپے بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس صورت غلط ہوتا جب چینی کا سٹاک نہ ہوتا، نومبر 2019 میں چار لاکھ 57 ہزار ٹن چینی سرپلس تھی جبکہ سبسڈی کی رقم کسی کی جیب میں نہیں جاتی، تین ارب سبسڈی کے عوض ملک کو 30 ارب روپے سے زائد کا فائدہ بھی ہوا،  یوٹیلٹی اسٹورز کو 20 ہزار ٹن چینی 67 روپے فی کلو پر فراہم کی، جیہانگیر ترین نے واضح کیا کہ67 روپے فی کلو چینی دے کر عوام کو 25 کروڑ کا فائدہپہنچایا،67 روپے فی کلو چینی نہ دیتا تو 25 کروڑ وزیراعظم کے کورونا فنڈ میں جمع کراتا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز کے بارہویں جماعت کے نتائج 2025 کی تاریخ اور وقت کا اعلان
شہر قائد میں چینی کے نرخ کیا ہوں گے؟ کمشنر کراچی نے بتا دیا
پاکستان اور یو اے ای کا میچ میں ایک گھنٹے تاخیر کا شکار،قومی ٹیم ہوٹل سے اسٹیڈیم پہنچ گئی
گھریلو صارفین کو ایل این جی کنکشنز دینے کا معاملہ
وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر ریاض پہنچ گئے
ڈائیوو ایکسپریس؛ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے خواب کی تعبیر میں پیش پیش
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر