Synopsis
کابینہ میں بڑی تبدیلیاں، خالد مقبول صدیقی کا استعفی قبول

وفاقی کابینہ میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گذشتہ ہفتے جاری کی جانے والی آٹا اور چینی کے بحران پر جاری کردہ رپورٹ کے پیش نظر بڑے پیمانے پر کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کرتے ہوئے وزیراعظم نے خالد مقبول صدیقی کا استعفی قبول کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کی جگہ امین الحق کو وفاقی زیر برائے آئی ٹی مقرر کردیا گیا۔
وزیراعظم کی جانب سبے وفاق میں اہم تبدیلیوں کے بعد مخدوم خسروبختیار وزیراقتصادی امور مورر کر دیئے گئے ہیں جس کے بعد خسرو بختیار نے وزیرنیشنل فوڈ سیکیورٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جبکہ سیدفخرامام کووزیرنیشنل فوڈ سیکیورٹی لگا دیا گیا۔
وفاق میں تبدیلوں کے بعد بابراعوان پارلیمانی امورکےمشیر مقرر کردیئے گئے ہیں جبکہ حماد اظہر کو وفاقی وزیر صنعت و تجارت تعینات کردیا گیا
ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو 8 ارب روپے دیے ہیں، وزیر اطلاعات خیبر پختونخواہ
یاد رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی لیڈر شہباز گل کی جانب سے سماجی ویب سائٹ پر بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جارہی ہیں جبکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ یہ وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیاں گذشتہ دنوں جاری کردہ رپورٹ کے باعث کی گئی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے بڑے فیصلے۔ رپورٹ کی روشنی میں کابہینہ میں بڑی تبدیلیاں
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) April 6, 2020
اس سے قبل جہانگیر نے تحقیقاتی رپورٹ پر ردعمل میں کہا کہ یہ رپورٹ سیاسی ہے اور ان کی اپنی ذات پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا ایف آئی اے میں میرے چیف فنانشل آفیسر سے اس وقت بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں ایف آئی اے کے لوگ 20 مارچ سے ہمارے دفاتر میں بیٹھے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے ملازمین کو تحقیقات کے لئے بلایا گیا اور کہا گیا کہ کمپنی کا مین کمپیوٹر سرور حوالے کر دیں جبکہ وزیراعظم سے روزانہ کی بنیاد پر رابطے میں ہوں رپورٹ آنے کے بعد بھی وزیراعظم سے رابطے جاری ہیں۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا شیخ رشید غلط بیانی کر رہے ہیں ان کو کبھی کوئی دھمکی نہیں دی، کمیشن نے ذمہ دار ٹھہرایا تو چیلنج کریں گے۔
ان کا موقف تھا کہ گنے کی سپورٹ پرائس بڑھنے سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا، وزارت صنعت کے اعدادو شمار کے مطابق 180 روپے سپورٹ پرائس سے ایکس مل رہے 65 روپے بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس صورت غلط ہوتا جب چینی کا سٹاک نہ ہوتا، نومبر 2019 میں چار لاکھ 57 ہزار ٹن چینی سرپلس تھی جبکہ سبسڈی کی رقم کسی کی جیب میں نہیں جاتی، تین ارب سبسڈی کے عوض ملک کو 30 ارب روپے سے زائد کا فائدہ بھی ہوا، یوٹیلٹی اسٹورز کو 20 ہزار ٹن چینی 67 روپے فی کلو پر فراہم کی، جیہانگیر ترین نے واضح کیا کہ67 روپے فی کلو چینی دے کر عوام کو 25 کروڑ کا فائدہپہنچایا،67 روپے فی کلو چینی نہ دیتا تو 25 کروڑ وزیراعظم کے کورونا فنڈ میں جمع کراتا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News