
چیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا ازخود نوٹس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کسی چیز میں شفافیت نہیں، لگتا ہے سارے کام کاغذوں میں ہو رہے ہیں، وفاق اور صوبائی حکومتوں کی رپورٹ میں کچھ بھی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کٹس پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، کووڈ 19 کے اخراجات کا آڈٹ ہوگا تو اصل بات پھر سامنے آئے گی، ماسک اور گلوز کیلئے کتنے پیسے خرچ کرنے کیلئے چاہیے، تھوک میں 2 روپے کا ماسک ملتا ہے، اربوں کیسے خرچ ہو رہے ہیں، پتہ نہیں یہ چیزیں کیسے خریدی جارہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے سیکرٹری صحت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کیا کام کر رہے ہیں، نہیں بتایا گیا، این ڈی ایم اے کی رپورٹ آئی، اس میں کچھ واضح نہیں۔
سیکرٹری صحت نے کہا وائرس کی دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف شکلیں ہیں، امریکی اور یورپی کورونا وائرس زیادہ خطرناک ہے، وہاں اس خطرناک وائرس سے ہزاروں اموات ہو رہی ہیں۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ امریکہ سے ہمارا موازنہ کیوں کر رہے ہیں، امریکہ سے موازنہ بالکل نہ کریں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم سو جائیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کوئی صوبہ پالیسی کے ساتھ نہیں آیا، آپ نے مساجد کھول دیں، تاجر کہہ رہے ہیں آپ نمازیں پڑھائیں ہمیں بھوکا مار دیں، آپ کے معیار الگ الگ ہیں، جس شعبہ سے ڈرتے ہیں اسے کھول دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News