 
                                                                              وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 13 مارچ سے اب تک کورونا کے حوالےسے دیے گئے میرے کسی بیان میں تضاد نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کے معاملے پر بات کرنا چاہتا ہوں ،بار بار کہا جاتا ہے حکومت ابہام کا شکار تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی صورتحال میں اگر کسی ملک اور حکومت میں ابہام نہیں تھا تو وہ ہمارا ملک اور ہماری حکومت تھی۔ 13 مارچ سے اب تک میری کسی ایک بات میں بتادیں کہ میں نے تضاد برتا ہو۔
عمرا ن خان نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم نے عوام کو بھوک سے بچانا ہے، مجھ پر بہت زیادہ دباؤ تھا ،خود میری کابینہ کا مجھ پر پریشر تھا۔ہندوستان کے لاک ڈاؤن کے بعد مجھ پر دباؤ زیادہ بڑھ گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کی صورتحال دیگر یورپی ممالک سے مختلف ہے۔جب پاکستان میں کورونا کے 26 کیسز ہوئے تو ہم نے لاک ڈاؤن کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی مثال نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہاں آبادیاں پھیلی ہوئی ہیں جبکہ پاکستاں میں کچی آبادیاں، بڑی آبادیاں اور غریب افراد ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہم اگر سنگاپور کی طرح ہوتے تو پھر بہترین چیز کرفیو تھی مگر پاکستان کی صورتحال مختلف تھی۔ اگر ہم مکمل لاک ڈاؤن کرتے تو بہت نقصان ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے امیر ملک امریکہ بھی مجبوری میں لاک ڈاؤن کھول رہا ہے۔ہم نے سب سے پہلے اسمارٹ لاک ڈاون کا سلسلہ شروع کیا،ہمارے ملک پر اللہ کا بڑا کرم ہے، اگلا مرحلہ بڑا مشکل ہے، ایس اوپیز کی پیروی کرنا ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ احتیاط نہ کی گئی تو ہمارے ہیلتھ سیکٹر پر دباؤ مزید بڑھے گا۔ہمیں اپنے بوڑھوں اور بیماروں کو بچانا ہے۔ کورونا بڑی خطرناک بیماری ہے، جو چار ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو بارہ کھرب ڈالر زکا نقصان ہوچکا ہے۔ برطانیہ کی معیشت بیس فیصد نیچے چلی گئی ہے۔ سو سال میں پہلی بار ایسا معاشی بحران آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کی طرح ہماری بھی معیشت کو نقصان پہنچا ہے البتہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم نے کافی حد تک بہتری کی ہے۔
ٹڈی دل کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ٹڈی دل کا ایک بڑا جھتہ افریقہ سے آرہا ہے، اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے ملک پر رحم کرے۔
عمران خان نے کہا کہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ بیس ارب ڈالر زسے تین ارب ڈالر زتک لے آئے ہیں۔ماضی کے قرضوں کی ادائیگی صفر پر لے آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے دوسری مرتبہ اپنے خرچے کم کیے ہیں جبکہ دوسری جانب بھارت فوجی اخراجات مزید بڑھا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری براہ راست سرمایہ کاری ایک سے دورارب ڈالر زتک بڑھی ہے جبکہ ہماری معیشت بی تھری ہوگئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے شمالی علاقہ جات سیاحت رکنے سے متاثر ہوئے ہیں۔ہم ایس او پیز کے تحت سیاحت کھولنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاروں صوبوں نے وعدہ کیا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ سے فاٹا کو حصہ دیں گے۔ صوبوں سے درخواست کروں گا کہ فاٹا کے لیے پیسے دیں کیونکہ ہندوستان ہمارے ملک میں مداخلت اور عدم استحکام کی کوشش کررہا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کی انتہا پسند حکومت کی کوشش ہی یہ ہے کہ وہ پاکستاں میں عدم استحکام پیدا کرے۔ فاٹا کو ہندوستان ٹارگٹ کررہا ہے اس لئے صوبے اس طرف توجہ دیں۔
عمران خان نے کہا کہ وزیر تعلیم شفقت محمود کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ دینی مدارس کو مین اسٹریم میں لانے بارے کسی نے نہیں سوچا مگر شفقت محمود نے مدارس کے ساتھ مشاورت کے ساتھ یہ اقدام اٹھایا۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2021ء میں پورے ملک میں یکساں نصاب میں نافذ ہوجائے گا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی خارجہ پالیسی ہے، امریکہ سے ہمارے تعلقات بہت بہتر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 