وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر حقیقی مسئلے سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، عزیر بلوچ برسوں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرجاری بیان میں وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ عزیر بلوچ کی سرپرستی کرنے والے طاقتور سیاستدانوں کے نام جے آئی ٹی میں ہیں، جے آئی ٹی میں نام آنے والے طاقتور سیاستدان آزاد گھوم رہے ہیں، عزیر بلوچ کی سرپرستی کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ناز بلوچ پی ٹی آئی میں تھیں، اب پیپلز پارٹی میں ہیں، کیا ناز بلوچ اب بھی اپنے گزشتہ نظریے پر قائم ہیں؟ میں نے کھلی درخواست کی تھی کہ عزیر بلوچ کو رینجرز کی تحویل میں دیا جائے، خدشہ تھا کہ طاقتور مافیا عزیر بلوچ کو سندھ حکومت کی تحویل میں مروا دے گا۔
Rest assured, I will take this to the Honorable Supreme Court of Pakistan. What happens there is not in anyone’s control.
Hopefully, the Honorable Judges will look at all the evidence & deliver justice.
Allah is the only higher authority to seek justice after the SCP.Advertisement— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) July 12, 2020
علی زیدی نے کہا کہ عزیر بلوچ نے بھی جے آئی ٹی میں اعترافی بیان دینے کے بعد مافیا سے خطرہ ظاہر کیا تھا، بلدیہ فیکٹری سانحے میں 250 معصوموں کی جان گئی، جے آئی ٹی میں کہا گیا کہ بلدیہ فیکٹری سانحے پر سندھ پولیس سے کوتاہی ہوئی، جے آئی ٹی میں تجویز کیا گیا کہ بلدیہ فیکٹری سانحے کی ایف آئی آر دوبارہ درج کی جائے۔
Over 250 innocent hard working people died in Baldia factory fire. The JIT recommends that Sindh police was compromised during the investigation. It also recommends that a new FIR must be launched.
Why was Sindh Govt sleeping for 4+ years?
Honor code amongst criminals?— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) July 12, 2020
انہوں نے سوال کیا کہ سندھ حکومت 4 سال سے کیوں سو رہی تھی؟ میں نے اپنے شہر کے لیے اپنا کردار ادا کیا، میں نے ان تمام لوگوں کیلئے آواز بلند کی جو گینگ وار اور دہشت گردوں سے متاثر ہوئے، میں نے اس مقصد کیلئے اپنے خاندان کی سیکیورٹی اور اپنا سب کچھ داؤ پر لگایا۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ میرے اور میرے خاندان کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تھریٹ الرٹ جاری کیا ہے، میں اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے کر جاؤں گا، سپریم کورٹ میں جانے والا معاملہ کسی کے اختیار میں نہیں ہوتا، امید ہے کہ معزز جج صاحبان تمام شواہد دیکھ کر انصاف دیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
