
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ کراچی کے معاملے میں قومی اتفاق نظر نہیں آتا۔
وفاقی وزیر امین الحق اور رابطہ کمیٹی کے ہمراہ بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کئی دہائیوں سے سندھ کے شہری علاقے خصوصاً کراچی کو پیچھے رکھا گیا ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ شہر تمام محرومیوں کے باوجود پاکستان کے خزانے میں 65 فیصد اور سندھ کے ریونیو میں 95 فیصد کردار ادا کر رہا ہے اس کے باوجود کراچی کے معاملے میں قومی اتفاق نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم گنا گیا اور نمائندگی 25 فیصد دکھائی گئی۔ یہ الزام ثابت ہو گیا ہے کہ حکومتوں نے جان بوجھ کر کم دکھایا ۔ ووٹر اور شناختی کارڈ ڈھائی کروڑ سے زائد جاری ہوئے لیکن آبادی کم دکھائی گئی۔ اس سے زیادہ ثبوت عدالتوں کو اور کیا چاہیئں۔
کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ مردم شماری میں مہاجروں کی آبادی کو بہت کم دکھایا گیا ہے۔ کراچی سمیت سندھ کے 20 بڑے شہر میں مہاجر آباد ہیں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلا مطالبہ مردم شماری ہے۔ اس دفعہ بھی حکومت میں شامل ہوتے وقت ہم نے مردم شماری کا نقطہ رکھا تھا۔ مردم شماری کے حوالے سے حکومت نے یقین دہانی بھی کرائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی شہر ذمہ داری کے ساتھ پورے ملک کو چلا رہا ہے تاہم کراچی شہر خود دیہات کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ کراچی شہر ٹیکس دیتا ہے لیکن صفائی کے انتظامات نہیں ہیں۔
کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ان کا سرکاری نوکریوں پر کوئی حق نہیں ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ہم نے عوامی رابطہ مہم کا فیصلہ کیا ہے۔ عوام سے ان کی رائے معلوم کریں گے۔ حکومت کو مطالبات بتا دیے ہیں، بہت جلد فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے لیے آئنی ترمیم کی ضرورت ہے۔ اٹھارویں ترمیم قوم کے ساتھ دھوکہ ہے۔ اٹھارویں ترمیم کا سب سے بڑانشانہ سندھ ہے،اختیارات نیچے منتقل نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News