معاون خصوصی برائے وزیراعظم شہباز گل نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے صرف ملک کو لوٹا ، کرپشن بچانے کیلئےسب چور اکٹھے ہوگئے، انہیں این آر او نہیں ملے گا ۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی شہباز گل نے آرمی پبلک سکول پشاور کے شہداء کی برسی کے حوالے سے کہا کہ اے پی ایس کے شہدا کو ہم کبھی بھول نہیں سکتے، ہمارے بچے جنت میں ہیں ، ایسے دن آتے ہیں جس سے قوموں کی تاریخ بدلتی ہے، ترقی کی راہ میں شہدا کی قربانیاں کبھی نہیں بھول سکتے،پاکستان کے تمام طول و عرض نے اکٹھے ہوکر دہشتگردی کے ناسور کیساتھ جنگ کی۔
ذرائع کے مطابق شہباز گل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے اس ملک کو لوٹا، عمران خان نے پہلے ہی کہا تھا ،جب میں ان چوروں پر ہاتھ ڈالوں گا تویہ سب چور اکٹھے ہو جائیں گے، اپوزیشن کے پاس کوئی بات نہیں ،انہیں صرف این آر او چاہیئے، استعفی نہ دینے پر استعفے کی دھمکی لطیفہ ہے ۔
انھوں نے کہا کہ این آر او نہ ملنے کی وجہ سے اپوزیشن مایوسی کا شکار ہے، کرپشن کا خاتمہ، قانون کا یکساں اطلاق وزیراعظم کا مشن ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نے پشتونوں کیلئے غلط الفاظ استعمال کیے، محمود اچکزئی نے پنجاب میں جا کر پنجابیوں کو زخم دیا، ان دونوں کے متنازعہ بیانات قابل مذمت ہیں۔
شہباز گل نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل 70 فیصد چینی چور ہیں، پہلی لہر میں اپوزیشن کورونا پھیلا کر حکومت گرانا چاہتی تھی، دوسری لہر میں اپوزیشن معیشت تباہ کر کے حکومت ختم کرانا چاہتی ہے، کورونا کے باوجود معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
سانحہ اے پی ایس پشاور
سانحہ اے پی ایس پشاور کو 6 سال بیت گئے مگر اپنے خون سے علم کے دیے جلانے والے دلوں میں وہ سارے معصوم شہید آج بھی زندہ ہیں۔
سانحہ اے پی ایس شہداوں کی یاد میں بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی افسردہ نجی سکول کے ننھے منے بچوں نے شاعری کرتے ہوئے اپنے معصومانہ انداز میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا جبکہ اس سانحے پر قوم کے زخم آج بھی تازہ ہیں، شہدا کے لواحقین آج بھی غم سے نڈھال ہیں، مگر حوصلے جوان ہیں۔

سانحہ اے پی ایس کا دلخراش واقعہ 16 دسمبر 2014 کو پیش آیا جب صبح طلباء علم کے حصول کے لیے گھر سے اسکول گئے تھے، وہ ابھی اسکول میں علم کی شمع سے روشناس ہورہے تھے کہ 10 بجے کے درمیان 7 دہشت گرد اسکول کے اندر داخل ہوئے اور معصوم طلباء سمیت پرنسپل اور دیگر افراد کو بے رحمی سے شہید کیا۔
یہ وہ دن تھا جس کا سورج حسین تمناؤں اور دلفریب ارمانوں کے سنگ طلوع ہوا مگر غروب 132 معصوم و بے قصور بچوں کے لہو کے ساتھ ہوا تاہم یہ وہ سانحہ تھا جس نے ہر محب وطن پاکستانی کو دلگیر و اشکبار کیا۔
16 دسمبر 2014 کو اے پی ایس پشاور لہو لہو ہوا تو ملت پاکستان نے بھی رب ذوالجلال کو گواہ بنا کر یہ عہد کر لیا کہ جب تک عرض پاک سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہو جائے حق و باطل اور بقا و فنا کی یہ جنگ جاری رہے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
