پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فرازکا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اب قصہ پارینہ بن چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمہوری پراسس کا فیز مکمل ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں اور صادق سنجرانی اور مرزا آفریدی کو مبارکباد دیتا ہوں۔
شبلی فراز نے کہا کہ فاٹا کا انضمام ہماری بہت بڑی کامیابی تھی ۔وزیراعظم کی دیرینہ خواہش تھی جو علاقے ماضی میں فراموش رہے ان کو آگے لے کر آئیں، پہلی مرتبہ مرزا آفریدی فاٹا سے ڈپٹی چیئرمین بنے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اب سندھ تک محدود ہوگئی ہے۔پی ٹی ائی نیشنل اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی بڑی پارٹی بن گئی ہے جبکہ دیگر بڑی سیاسی جماعتیں اب علاقائی پارٹیوں تک محدود ہوگئیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن کی سیاست کا مقصد ذاتی مفاد حاصل کرنا ہے۔پچھلے تیس سال سے یہی سلسلہ چلا آرہا ہے،اس دوران ادارے مفلوج ہوئے اور معیشت بھی گر گئی۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور آصف زرداری نے کھربوں کی جائیدادیں بنائیں۔زرداری کی شوگر ملیں جبکہ نوازشریف کی کئی فیکٹریاں چل رہی ہیں۔ انہوں نے ذاتی مقصد کے لیے اداروں کو استعمال کیا اس لیے 2018 میں عوام نے ان کو مسترد کیا۔
انہوں نےمزید کہا کہ ان کی کوشش ہے حکومت عوام کی خدمت نہ کرسکے جبکہ اب ہم دونوں ایوانوں میں عوام کی فلاح کے لیے ریفارمز کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کوئی شک نہیں مہنگائی کا چیلنج ہمیں ضرور درپیش ہے، وزیراعظم مہنگائی پر روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کرتے ہیں۔ روشن پاکستان سے 670 ملین ڈالر کی ترسیلات آگئی ہیں۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ اوپن بیلٹ سے الیکشن ہونا چاہئیے۔ہم نے عدالت اور پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی لیکن اپوزیشن نہیں مانی،اپوزیشن کی اس بات کی وجہ سب کومعلوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ شوق سے کریں لیکن ہم انہیں ایک پودا بھی نہیں توڑنے دیں گے۔ پہلے کی طرح اس بار بھی عوام ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ طلال چوہدری اور بلاول بھٹو کا مکالمہ بھی سامنے آیا ہے جس میں بلاول نے تنظیم سازی اور طلال چوہدری نے غیر جانبداری کی بات کی ہے۔ چور کی ڈارھی میں تنکا ہوتا ہے، ووٹ بیجنے والوں پر ہماری نظر تھی۔
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اب قصہ پارینہ بن چکی ہے، انہوں نے اس ملک کے ساتھ جو کیا اس پر عوام سے معافی مانگیں۔ وزیر اعظم نے ان کو ملکی مفاد پر بیٹھ کر بات کرنے کی آفر دی تاہم این آر او اور نیب کیسز پر ہم کوئی بات نہیں کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
