خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ تین ٹکڑے پاکستان کے نہیں عمران کی سیاست کے ہوں گے۔
وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے عمران خان کے انٹرویو پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج حکیم سعید، ڈاکٹر اسرار کی برسوں پرانی باتیں سچ ثابت ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ آج سازشی عمران کھل کر سامنے آ گیا ہے، میں ہمیشہ کہتا آیا عمران کو پاکستان کے خلاف خوفناک ایجنڈے کے تحت باقاعدہ تیار کیا گیا۔
خورشید احمد شاہ نے کہا کہ تین ٹکڑے پاکستان کے نہیں عمران کی سیاست کے ہوں گے، انشاءاللہ عمران اور اس کے پیچھے چھپا ایجنڈا دونوں ناکام ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری بات لکھ لیں عوام تو اس جھوٹے، جعلساز کو مسترد کر ہی چکے، اب عمران کے قریبی ساتھی بھی اسے چھوڑنا شروع کر دیں گے۔
خورشید احمد شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات بتا رہے ہارے ہوئے جواری کے ہاتھ اب کچھ نہیں آنے والا۔
وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران سے اب بھی کہتا ہوں ہوش کے ناخن لو اور باز آجاؤ، محض اپنے اقتدار کی خاطر ملک دشمنی پر نہ اترو۔
واضح رہے اس سے قبل سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان نے “بول نیوز” کے سینئیر ترین صحافی اور تجزیہ کار سمیع ابراہیم کی میزبانی میں جاری پروگرام “تجزیہ وِد سمیع ابراہیم” میں خصوصی شرکت کے دوران کہا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اس وقت صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے ملک بھی تباہ ہوگا اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی، ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
عمران خان کا سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ میں توقع کر رہا تھا، لیکن جب 25 کی صبح ہم جب نکلے تو سپریم کورٹ کی ایک رولنگ آئی، جس میں کہا گیا کہ اب راستے بھی کلئیر کردو، اور جن لوگوں کو پکڑا ہوا ہے ان لوگوں کو بھی چھوڑ دو، جو ہمارا حق ہے پرامن احتجاج کا۔ جس کے بعد ہم پرسکون ہوگئے اور سمجھے کہ اب آرام سے نکل جائیں گے۔ لیکن مجھے سوچنا چاہئیے کہ ہمارا مقابلہ مافیاز کے ساتھ ہے، یہ مجرم ہیں اس قوم کے، 30 سال سے اس ملک پر ظلم کر رہے ہیں، لوٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مافیا اسٹائل یہ ہوتا ہے کہ یا تو وہ لوگوں کو خرید کر اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں یا انہیں ختم کر دیتے ہیں، دہشت پھیلاتے ہیں اور جھوٹے کیسز کرتے ہیں، مار پیٹ کرتے ہیں تاکہ لوگ ان سے ڈر جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دن اور اس سے ایک دن پہلے جو مافیا اسٹائل آپریش ہوا جس میں یہ گھروں میں گھس گئے، عورتوں کو خوفزدہ کیا۔ یہ ایک میجر کے گھر چلے گئے جہاں اس کی ماں اور دس سال کی بیٹی تھی۔ کونسا ملک اس طرح کی حرکتیں کرتا ہے جو انہوں نے اس رات کیں۔ عدلیہ کی آزادی کی تحریک کے دوران جب مجھے ساتھ آٹھ دن کے لیے جیل میں ڈالا گیا وہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، یعنی ڈکٹیٹر شپ میں ایسی کوئی حرکت نہیں ہوئی جس ان لوگوں نے کی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ہیں مجرم، رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں دن دہاڑے ٹی وی کے سامنے لوگوں کو گولیاں ماریں، 14 قتل کئے، 70 سے 80 لوگوں کو گولیاں لگیں کوئی معذور ہوا تو کسی کی کمر میں گولی لگی۔ ساڑھے تین سال میں اپنے دور میں کوشش کرتا رہا، طاہرالقادری کے میسیجز آتے تھے، لیکن اس پر اسٹے آرڈر ملا ہوا تھا۔ ان کی سسٹم پر ایسی پکڑ ہے اور یہ ایسا مافیا ہے کہ یہ بچ جاتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر ذوالقرنین نے ابھی بتایا کہ ان کا کیس ہی نہیں لگتا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک سال پہلے اس کو سزا ہوجانی چاہئے تھی۔ کبھی کمر کا درد تو کبھی کچھ مہینوں تاخیر کی جاتی تھی۔ یہ مافیا ہے ان کی جڑیں نیچے تک پہنچی ہوئی ہیں، انہوں نے ہمیں خوفزدہ کرنے کے لیے عورتوں، بچوں اور بزرگوں پر ہاتھ ڈالا۔
سمیع ابراہیم نے سوال پوچھا کہ رات ایک پروگرام میں بار بار ایک سوال پوچھا گیا کہ آپ وزیراعظم تھے اور قومی اسمبلی کے باہر جیل کی گاڑی کھڑی ہوگئی آکر، کون تھا وہ جو یہ سارے احکامات جاری کر رہا تھا؟ آپ پوری کوشش کرتے رہے لیکن سزا نہیں ملی، رکاوٹ کون تھا؟
جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہے اگر ہمیں پھر سے وہی حکومت ملتی تو میں کبھی قبول نہیں کرتا وہ ایک اتحادی حکومت تھی، جن لوگوں نے ہمیں جوائن کیا ہم انہیں جانتے نہیں تھے، ہم بڑے کمزور تھے۔ اگر مجھے حکومت ملتی پھر سے تو میں دوبارہ انتخابات کی طرف چلا جاتا ، کہتا کہ ری الیکشن کراؤ، اکثریت ہوگی تو آؤں گا ورنہ نہیں آؤں گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
