اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں ہے، ان پر دو ہفتے بعد فرد جرم عائد کی جائے گی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پروسیڈنگ کی کسی اسٹیج پر بھی غیر مشروط معافی مانگی جائے تو عدالت اس پر غور کرسکتی ہے۔
اس سے قبل سماعت کے دوران چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے ۔
ان کے وکیل حامد خان ،عدالتی معاونین منیر اے ملک، حامد علی ، پاکستان بار کونسل سے اختر حسین ، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اور اے جی اسلام آباد جہانگیر جدون بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
بنیادی طور پر ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ ختم ہوجائے، وکیل عمران خان
دوران سماعت عمران خان کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت کے لیے بہت زیادہ عزت اور احترام ہے، تحریری جواب جمع کرا دیا ہے۔
وکیل حامد خان نے عدالت سے کہا کہ عمران خان کی طرف سے ضمنی جواب جمع کرایا ہے، بنیادی طور پر ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ ختم ہو جائے ۔
انہو نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا تھا۔اپنے تحریری جواب میں کوشش کی ہے کہ ان دو کیسز اور اس کیس کا فرق واضح کروں۔
جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ توہین عدالت تین طرح کی ہوتی ہے جسے فردوس عاشق اعوان کیس میں بیان کیا گیا۔ دانیال عزیز اور طلال چودھری کے خلاف کریمنل توہین عدالت کی کارروائی نہیں تھی، ان کے خلاف عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کا معاملہ تھا۔
انہو نے مزید کہا کہ عمران خان کا جواب تفصیلی طور پر پڑھا ہے ۔آپ کو یہ چیز سمجھائی تھی کہ یہ معاملہ کریمنل توہین عدالت کا ہے۔
وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا ہم نے لکھا ہےکہ جج کے احساسات کو ٹھیس پہنچی تو اس پر شرمندگی ہے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ججز کے کوئی احساسات نہیں ہوتے۔
مسئلہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی آزادی کا ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عمران خان ہمارے بارے میں کچھ بھی کہہ دیتے اس پر توہین عدالت کی کارروائی نہ کرتے لیکن یہاں معاملہ مختلف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بارے میں بہت کچھ کہا گیا جو ہم نے نظر انداز کیا لیکن یہاں مسئلہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی آزادی کا ہے۔ آپ کا کریمنل توہین عدالت کا کیس بنتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ آپ کو بار بار بتا رہے ہیں کہ یہ کتنا حساس معاملہ ہے جس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ معاملے کی حساسیت کو جانتے ہوئے ہی بار بار ندامت کا اظہار کررہے ہیں۔ عمران خان وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ محتاط رہیں گے۔
عمران خان کو معاف نہ کیا جائے، اٹارنی جنرل
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس عمران خان کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ ہے۔اُس تقریر کے بعد والی تقریر کی ریکارڈنگ بھی میرے پاس ہے،میں سی ڈی اور ٹرانسکرپٹ ریکارڈ پر پیش کر دوں گا۔عمران خان نے دوبارہ انہی خاتون جج کا حوالہ دیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان کو اس بار صرف نوٹس نہیں شوکاز نوٹس ہوا تھا جس کا جواب بیان حلفی کے ساتھ آنا چاہیے تھا لیکن جواب کے ساتھ کوئی بیان حلفی موجود نہیں ہے لہذا عمران خان کو معاف نہ کیا جائے۔
الفاظ افسوسناک مگر انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں، عدالتی معاون منیر اے ملک
عدالتی معاون منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ توہین عدالت کا قانون عدلیہ کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
یہ درست ہے کہ توہین عدالت میں سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں، یہ بات بھی مگر اپنی جگہ ہے کہ توہین عدالت کا قانون مسلسل نمو پذیر ہے۔
منیر اے ملک نے مزید کہا کہ الفاظ افسوسناک مگر انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی دو چیزوں پر ختم ہو سکتی ہے، ایک معافی پر یہ کارروائی ختم ہوتی ہے دوسرا کنڈکٹ پر، یہاں فوری طور پر کنڈکٹ میں عدالت کے لیے احترام کا اظہار کیا گیا۔
عدالتی معاون منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے عمران خان کے جواب کی بنیاد پر توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے کی رائے دی۔
مفاد عامہ انصاف کی فراہمی میں ہے تو اظہار رائے کی آزادی میں بھی، عدالتی معاون مخدوم علی خان
دوسرے عدالتی معاون مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ مفاد عامہ انصاف کی فراہمی میں ہے تو اظہار رائے کی آزادی میں بھی ہے۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ امریکہ میں صدر نے عدالتی فیصلے کو بدترین کہا تھا ، وہاں عدلیہ نے گریز کا مظاہرہ کیا دوسرا راستہ نکالا ،وہ نکالتے ہیں۔
جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ امریکہ میں ہی مگر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل ہوا تھا۔ان کا اکاؤنٹ پیروکاروں کو اشتعال دلانے پر معطل ہوا تھا۔
عدالتی معاون مخدوم علی خان نے بھی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مخالفت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
