
وفاقی اردو یونیورسٹی
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں طلبہ تنظیموں کے تصادم کے سبب تین روز کے لیے بند کی گئی وفاقی اردو یونیورسٹی جمعرات کو کھلی تو ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی طلبہ تنظیموں کے تصادم کے تین روز بعد کھلی تو ایک مرتبہ پھر طلبہ تنظیمیں ایک دوسرے کے مقابل آگئیں جس پر یونیورسٹی انتظامیہ کچھ نہ کر سکی محض تماشائی بنی رہی۔
لاٹھیوں ڈنڈوں اور پتھروں کے آزادانہ استعمال کے دوران بعض دفاتر اور کلاس رومز کے دروازوں کو نقصان پہنچا جبکہ سابق خاتون وائس چانسلر و رجسٹرار کے دفتر کے شیشے بھی توڑ دیے گئے۔
انتظامیہ کی حکمت عملی کہیں نظر نہیں آئی جس پر طلبہ تنظیموں کو کھل کر کھیلنے کا موقع مل گیا۔
دونوں گروپوں کے کارکنان ایک بار پھر آمنے سامنے آئے تو پولیس نے تصادم کے بعد مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں دونوں گروپوں سے وابستہ 22 کارکنان اور 14 نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، تاحال کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ آج ایک بار پھر دونوں تنظیموں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کے باعث صورت حال کشیدہ ہوئی، کشیدہ صورتحال کے باعث مزید نفری تعینات کر دی گٸی ہے۔
واضح رہے کہ قائم مقام وائس چانسلر کراچی میں موجود نہیں اور اس وجہ سے تدریسی عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News