دھمکیاں نہیں چلیں گی، تحریک انصاف کا دو ٹوک فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ القادر یونیورسٹی قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے القادر یونیورسٹی کی عمارت اور طلباء و طالبات کی تصویر شیئر کردی گئی ہے۔
At #AlQadir, vision is to become hub of higher education based on Islamic principles & modern disciplines. To facilitate effective nation building, our renowned PhD Faculty educates deserving students from remote areas, who otherwise are deprived of quality higher education. pic.twitter.com/0RJdaEudYY
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 18, 2022
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ پیغام میں عمران خان نے کہا کہ القادر یونیورسٹی اسلامی و جدید اصولوں کے مطابق اعلیٰ تعلیم کا مرکز بننے کا وژن رکھتی ہے۔ القادر یونیورسٹی قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں؛ وزیراعظم کل القادر یونیورسٹی کا افتتاح کریں گے
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ القادر یونیورسٹی میں معروف پی ایچ ڈی اساتذہ کی نگرانی میں دوردراز علاقوں کے محروم طلباء و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ یہ وہ طلباء و طالبات ہیں جو القادر یونیورسٹی نہ ہوتی تو وہ اعلیٰ تعلیم سے محروم رہتے۔
القادر یونیورسٹی
خیال رہے کہ عمران خان کے خوابوں کا ادارہ القادر یونیورسٹی 2019 میں ان کے دور حکومت میں ایک رئیل اسٹیٹ (ملک ریاض) کی طرف سے عطیہ کی گئی زمین سے تعمیر اور شروع کیا گیا تھا جوکہ 37 طلباء پر مشتمل ایک کالج ہے جبکہ اسے لاکھوں روپے کے عطیات مل رہے ہیں۔
وزیراعظم بننے سے قبل عمران خان ریاست مدینہ کے تصور کی ترویج کیا کرتے تھے، یہی وجہ ہے کہ حکومت میں آنے کے بعد ان سے کئی مرتبہ سوال کیا گیا کہ انہوں نے ریاست مدینہ کی تکمیل کے لیے عملی طور پر کیا اقدامات اٹھائے۔
اسی طرح اکثر انٹرویوز اور تقاریر میں عمران خان پاکستان کے تدریسی نظام اور اس سے جنم لینے والے مسائل کا ذکر بھی کرتے رہے ہیں اور اس کا تدارک ایک ایسے تعلیمی نظام کو قرار دیتے ہیں جہاں دینی اور دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دی جائے۔
مزید پڑھیں؛ ہماری جدو جہد عوام اور قانون کی بالادستی کے لیے ہے، عمران خان
اپنے اسی خیال کو حقیقت میں بدلنے کے لیے انہوں نے صوبہ پنجاب کے شہر جہلم کے علاقے سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا ، جہاں دنیاوی تعلیمات کو صوفی ازم اور سیرت النبی کے ساتھ نہ صرف ملا کر پڑھا جائے گا بلکہ اس پر ریسرچ بھی کی جائے گی۔
اس یونیورسٹی میں نہ صرف تعلیم دی جائے گی بلکہ آکسفورڈ ریذیڈینشل کالج کی طرز پر طلبہ کو مینٹورز بھی اسائن کیے جائیں گے جو نہ صرف کلاس ختم ہونے کے بعد بھی طلبہ کے ساتھ ہوں گے بلکہ ان کی اخلاقی اور روحانی تربیت بھی کریں گے۔ اس جامعہ میں ایسا نظامِ تعلیم وضع کیا گیا ہے جس میں طلبہ و طالبات کو جدید علوم قرآن و سنت کی روشنی میں نہ صرف سکھائے جائیں گے بلکہ اصل روح کے مطابق ان تعلیمات پر عمل کرنے کی تربیت بھی دی جائے گی۔
یہ ایک پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹی ہے اور اس کے انتظامات ایک ٹرسٹ کے تحت کیے گئے ہیں تاکہ حکومتوں کی تبدیلی کا اس پر کوئی اثر نہ پڑے۔ اس پروجیکٹ کا ایک منفرد پہلو یہ بھی ہے کہ خاتون اول بشریٰ بی بی اس پروجیکٹ کے ٹرسٹیز میں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
