حق خود ارادیت بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی والے پارلیمنٹ میں آکر اپنا کردار ادا کریں۔
تفصیلات کے مطابق دادو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی نقصان کی پرواہ نہیں ہے لیکن ہم لوکل باڈیز کے نظام کو جتنا مضبوط بنا سکتے ہیں بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم و دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکر چلنے کو تیار ہیں لیکن ہم معاہدے کے مطابق چلنا چاہتے ہیں تاہم ایم کیو ایم سے کچھ اختلافات ہیں کیونکہ بلدیاتی انتخاب میں تاخیر پر ہمارے کچھ لوگوں کو تحفظات ہیں۔
عمران خان کی سیاست
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی سیاست ملک کے مستقبل پر اثر انداز ہورہی ہے، ان کی سیاست ان کو اور ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 بار لانگ مارچ نکال کر وہ سوچ رہے تھے کہ جلد الیکشن ہوجائیں گے اور جب بھی لانگ مارچ کیا ناکام ہوئے لیکن اب ان کی ضد پوری نہیں ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کی یو ایس ایڈ ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ نتیجہ خیز ملاقات، سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی پر تبادلہ خیال
انہوں نے مزید کہا کہ قبل ازوقت انتخابات نہیں ہوسکتے اور اگر 6 ماہ عمران خان کی حکومت نہیں رہتی تو کیا مسئلہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے مگر ہم نے کورونا میں حکومت کا ساتھ دیا تھا تو آج اپوزیشن معاشی بحران کو سنجیدگی سے لیکر حکومت کا ساتھ دے اور پارلیمنٹ آئیں اور اپنا کردار ادا کریں۔
معاشی صورتحال:
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت وسائل کا فقدان ہے، ایک طرف بجلی آتی نہیں دوسری طرف بل برداشت سے باہر ہے اور ایسی صورتحال میں امریکا، ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کا شکرگزار ہوں جنہوں نے مدد کی، قطر، یو اے ای کی ہر طرف سے ہمیں مدد ملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں کچرا اٹھانے کی سروس شروع کی جس میں ویسٹ مینجمنٹ سروس کے ملازمین مدد میں لگے ہیں، اسکے علاوہ ونڈ انرجی اور سولر انرجی کا منصوبہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں سستی بجلی پیدا ہو تاہم وسائل جمع کریں تاکہ ہم لوگوں کو مشکل سے نکال سکیں، مشن مشکل ہے، وقت لگے گا لیکن ہم لوگوں کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے، دنیا سے جو بھی مدد اکٹھی کر سکتے ہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی بحران ضرور ہے لیکن ڈیفالٹ کے خطرے میں نہیں ہیں تاہم وزیرخزانہ کو تھوڑا وقت دیں ایک دم سب صحیح نہیں کرسکتے۔
سیلاب متاثرین کی بحالی:
ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کہ دوبارہ سیلاب آنے پر ہم لوگ تیار ہوں اور ایسے منصوبے بنائے جائیں کہ انفرااسٹرکچر محفوظ رہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب کے باعث صحت کے نظام کو بھی نقصان پہنچا ہے، سندھ میں 50 فیصد تعلیمی ادارے متاثر یا تباہ ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان دوستانہ تعلقات کو بھرقرار کریں گے، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ جو کام ہم نے کرنا ہے ایک دم سے نہیں ہوگا،متاثرین کوپیروں پر کھڑا کرناچاہتے ہیں جس کے لئے ہمیں وقت درکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب کے بعد ہر ادارہ معاشی بحران کا شکار ہے، لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے ہم نے مسلسل کوشش کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کررہے ہیں، متاثرین کی بحالی کے بعد انہیں گھر بنا کر بھی دیے جائیں گے جس کے لیے ورلڈ بینک سے رقم منظور کرائی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مون سون بارشوں کےبعد جو سیلاب آیا وہ تاریخی تھا تاہم موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان کا مؤقف دنیا بھر میں پیش کیا گیا ہے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
