
خرم شیر زمان کا ٹوئٹ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کی آرڑ میں ایک بار پھر آؤ ملکر کھاتے ہیں کا منصوبہ ناکام ہوگیا ہے۔
خرم شیر زمان نے بلاول ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کو پیپلز پارٹی نے معاہدے پر ہمیشہ کی طرح ہری جھنڈی دکھادی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ماضی میں بھی پیپلز پارٹی سے دھوکے کھائے، اب بھی روایت برقرار ہے، ملاقاتیں، مذاکرات اور چاپلوسی کے باوجود بھی ایم کیو ایم کے ہاتھ خالی ہیں۔
کراچی کے عوام 15جنوری کو تمام جماعتوں کو سرپرائز دینگے
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حلقہ بندیوں کی آرڑ میں ایک بار پھر آؤ ملکر کھاتے ہیں کا منصوبہ ناکام ہوگیا، باشعور مہاجر ایم کیو ایم کے اب کسی دھوکے میں نہیں آئیں گے، عوام جانتے ہیں یہ ہمیشہ سے مہاجروں کے جذبات سے کھیلتے آئے۔
انکا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتیں کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کیلئے منصوبے بنارہی ہیں، مگر کراچی کے عوام 15جنوری کو ان تمام جماعتوں کو سرپرائز دیں گے۔
خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، کراچی کا میئر کسی کا جیالا نہیں بلکہ کپتان کا ٹائگر ہوگا۔
حلیم عادل شیخ
دوسری جانب قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ مسئلہ حلقہ بندیوں نہیں حصہ پتیوں کا ہے، پی پی ہو یا ایم کیو ایم دونوں ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔
مزید پڑھیں: 13جماعتیں ہوں یا 3 دھڑے، جمع ہو کر بھی نہیں جیت سکتے، حلیم عادل شیخ
انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کے “آؤ ملکر کھاتے ہیں” میں شاید حساب کتاب کا کوئی مسئلہ ہوگیا ہے جو حل نہیں ہو پارہا۔
حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ بلدیاتی الیکشن مسئلہ نہیں دونوں ہی فرار چاہتے ہیں، نا ہی حلقہ بندیوں کا ہے مسئلہ “حصہ پتیوں” کا ہے اور کچھ نہیں۔
ایم کیو ایم تحفظات؛ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والا اجلاس بے نتیجہ ختم
گزشتہ روز بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لیے بلاول ہاؤس کراچی میں ہونے والا اتحادی جماعتوں کا اجلاس بے نتیجہ ثابت رہا اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس ختم ہونے کے بعد گورنر سندھ ، نون لیگی اور ایم کیو ایم رہنما میڈیا سے بات کیے بغیر بلاول ہاؤس کراچی سے روانہ ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جبکہ پی پی اور ایم کیو ایم کے مابین حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے آرٹیکل 10 اے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ 6 لاکھ سے زائد 18 سال کی عمر کے نوجوانوں کو بھی ووٹ دینے کے حق سے محروم کیے جانے پر بھی بات کی گئی۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی اکثریت نے پیپلز پارٹی کے رویہ پر سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تو اتحاد سے باہر آکر سڑکوں پر نکلیں گے۔
بعد ازاں ایم کیو ایم تحفظات پر وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کے وفد کے درمیان تین گھنٹے جاری اجلاس ختم ہوگیا اور بلاول ہائوس سے ایم کیو ایم کا وفد، گورنر سندھ کے ہمراہ روانہ ہوگیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے وفد اور وفاقی وزراء سمیت کسی نے بھی میڈیا سے بات نہیں کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News