
عمران خان کا افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر کو خط، جنرل (ر) باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ
عمران خان کی جانب سے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر کو خط ارسال کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے بطور آرمی چیف کی پے در پے حلف کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اس مقصد کے تحت چئیرمین تحریک انصاف کا صدرِ مملکت اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر ڈاکٹر عارف علوی کو خط سمیت جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے حلف کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات بھی صدر مملکت کو ارسال کر دی گئیں ہیں۔
خط میں بطور سپریم کمانڈر سابق آرمی چیف کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عمران خان کا جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ
عمران خان کا افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ڈاکٹر عارف علوی کو خط #ImranKhan #BOLNews pic.twitter.com/CufHVbRNVu— BOL Network (@BOLNETWORK) February 16, 2023
عمران خان نے اپنے خط میں بتایا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران عوامی سطح پر نہایت ہوشربا انکشافات ہوئے ہیں، منظر عام پر آنے والی معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ جنرل باجوہ اپنے حلف کی صریحاً خلاف ورزی کے مرتکب ہو ئے ہیں۔
انہوں نے خط میں بتایا کہ جنرل باجوہ نے جاوید چوہدری کے روبرو اعتراف کیا کہ ”ہم عمران خان کو ملک کے لیے خطرہ سمجھتے تھے”، جنرل باجوہ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ”ہمارے خیال میں اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو ملک کو نقصان ہوگا” تاہم جنرل باجوہ کی جانب سے ”ہم ”کے لفظ کا استعمال تحقیق طلب ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیق کی جائے کہ جنرل باجوہ کی جانب سے استعمال کئے گئے اس ”ہم” سے کیا مراد ہے،جنرل باجوہ کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ منتخب وزیراعظم کے اقتدار میں رہنے کے باعث ملک کے لئے خطرناک ہونے کے حوالے سے فیصلہ کریں جبکہ یہ فیصلہ صرف اور صرف عوام کا ہے کہ وہ کسے وزیراعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کا اس ضمن میں خود کو فیصلہ ساز بنانا آئین کے آرٹیکل 244 اور تیسرے شیڈول میں دیئے گئے حلف کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے اپنی گفتگو میں نیب کو کنٹرول کرنے کا دعویٰ بھی کیا، اس دعوے کی حقیقت سے قطعاً نظر جنرل باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے شوکت ترین کے خلاف نیب کا مقدمہ ختم کروایا اور جنرل باجوہ کا یہ دعوی بھی حلف کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں بتایا ہے کہ آئین کے تحت افواج پاکستان بذات خود وزارتِ دفاع کے ماتحت ایک ڈیپارٹمنٹ ہے،آئینی نظم کے تحت سویلین حکام یا خودمختار ادارے فوج کے ماتحت نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہجنرل باجوہ نے ایک دوسرے صحافی آفتاب اقبال سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ ان کے پاس وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اپنی گفتگو کی ریکارڈنگز موجود ہیں، پاکستانی صحافی آفتاب اقبال نے یہ تمام تفصیلات اپنے وی لاگ کے ذریعے قوم کے سامنے رکھی ہیں، جنرل باجوہ کی جانب سے وزیراعظم سے کی جانے والی گفتگو کی ریکارڈنگز آرمی چیف کے حلف اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے،جنرل باجوہ کی جانب سے وزیراعظم سے کی جانے والی گفتگو کی ریکارڈنگز آرمی چیف کے حلف اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
عمران خان نے خط میں واضح کیا کہ روس، یوکرائن جنگ پر حکومت کی غیر جانبداریت کی پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے بھی جنرل باجوہ نے اپنے حلف کے تقاضوں کو پامال کیا، جنرل باجوہ نے 2اپریل 2022کو اسلام آباد سکیورٹی کانفرنس میں روس یوکرائن جنگ پر حکومت پاکستان کی پالیسی سے یکسر متضاد موقف اپنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نشاندہی کر دوں کہ معاملے پر حکومت پاکستان کی پالیسی کو وزارت خارجہ اور متعلقہ ماہرین سمیت تمام فریقین کے مابین مکمل اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا،آئین کا چیپٹر دوم اور خاص طور پر آرٹیل 243,244افواج پاکستان کے دائرہ اختیار کی وضاحت کرتے ہیں ۔
اس موقع پر انہوں نے مطالبہ کیا کہ صدر مملکت اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے آپ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ آپ معاملے کا فوری نوٹس لیں اور تحقیقات کے ذریعے تعین کیا جائے کہ آیاآئین کے تحت آرمی چیف کے حلف کی ایسی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں،۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News