
سندھ حکومت کا ایمبولینس سروس کے لئے ایس او پیز بنانے کا فیصلہ
کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشت گرد حملے کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کراچی میں ایمبولینس سروس کے لئے ایس او پیز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں ایمبولینس سروس سے متعلق گفتگو کی گئی۔
چیف سیکریٹری سندھ نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام ایمبولینس سروس منظور شدہ ایس او پی کے تحت آپریٹ کریں گی۔ قدرتی آفت، دہشت گردی کے واقعے کے دوران ایمبولینس سروس ایس او پیز کو یقینی بنانے کے پابند ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے
انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس آفس واقعے کا پہلا زخمی ایک ایمبولینس سروس کا رضاکار تھا۔ اس واقعے میں سیکیورٹی فورسز کو ایمبولینس کے باعث ٹریفک جام کی وجہ سے دشواری ہوئی۔
سہیل راجپوت نے مزید کہا کہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کا ڈرافٹ بنانے کے لئے سیکریٹری صحت کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے، جس میں ریسکیو 1122 اور نجی ایمبولینس سروس کے نمائندے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اجلاس میں کمشنر کراچی، سیکریٹری داخلا، سیکریٹری صحت، پولیس، ریسکیو 1122 اور نجی ایمبولینس سروس کے نمائندے شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی پولیس آفس حملہ؛ پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 شہید، تمام دہشت گرد جہنم واصل
چند روز قبل کراچی پولیس آفس پر حملے میں پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ حملہ کرنے والے تینوں دہشت گرد بھی مارے گئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی پولیس آفس پر حملے پر پالیسی بیان کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے سات بجکر 5 منٹ پر حملہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تین دہشت گرد تھے جو ٹویوٹا کرولا پر آئے، تین دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے اور اندر آتے ہی انہوں نے فائرنگ شروع کی اور ہینڈ گرینڈ مارے ۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے 5 سے 10 منٹ میں ریسپانس کیا جبکہ ہمارا مقصد تھا کم سے کم نقصان سے یہ صورتحال کنٹرول کریں اور بڑی بہادری سے لائٹس آف کی تاکہ یہ لوگوں کو یرغمال نہ بنا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس پر حملہ، 100 سے زائد نمبرز مشکوک قرار
انہوں نے مزید کہا کہ ہر زبان بولنے والا اہلکار وہاں موجود تھا ، سارے پاکستانی وہاں موجود تھے، ہم نے نیوی سے ہیلی کاپٹر کے لیے کہا تھا لیکن اس کی ضرورت نہیں پڑی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ نے ہم سب کو ہلا دیا ہے لیکن اس سے ہمارا مورال اور بھی زیادہ پختہ ہوگا، جو چاہتے تھے کہ طالبان ادھر آئیں وہ آج ریسپونسبل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اور مضبوط ہونی چاہیے جس پر ہم کام کررہے ہیں، ہم نے ٹیکنکل سپورٹ کے لیے کافی چیزیں منظور کی ہیں اور ہمیں سیکیورٹی کو مزید دیکھنا ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News