
ہم نے سندھ کے لوگوں کو بھی جاگیردارانہ نظام سے آزاد کروانا ہے،عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی اشاریے مثبت تھے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران سے معروف کالم نگاروں اور سینئر اہلِ قلم کی ملاقات ہوئی جس میں عدلیہ کیخلاف حکومتی سطح پر مہم، معاشی چیلنجز اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات سمیت تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی پر سوال و جواب ہوئے اور جیل بھرو تحریک کی تیاریوں اور اہداف پر بھی مفصل بات چیت ہوئی۔
ملاقات میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ عدلیہ قوم کی واحد امید ہے، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر دستور کی پامالیوں میں پی ڈی ایم کا کلیدی معاون ہے جبکہ ہمارے اتحادیوں کو نشانہ انتقام بنا کر انہیں خوفزدہ کرنے اور سیاسی آمریت کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی اور معاشی تباہی کے اس شرمناک سلسلے کو قوم کی حمایت و تائید سے روکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں؛ دہشتگردی میں اچانک اضافہ ریاست کی فعال حکمت عملی کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے، عمران خان
عمران خان نے کہا کہ جیل بھرو تحریک کا اعلان کرچکا ہوں، حقیقی آزادی کیلئے رضاکارانہ طور پر جیلوں کو بھریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے قیام کے بغیر استحکام آنا ناممکن ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کو غلام بنانے کیلئے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ صدرمملکت نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرکے ایک احسن اقدام کیا جبکہ پارلیمنٹ میں نئے فنانس بل سے اب ملک میںمہنگائی کا طوفان آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی اشاریے مثبت تھے، ترسیلات زر، زراعت، انڈسٹری اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہو رہا تھا، ہمارے دور میں ملک میں سرمایہ کاری آرہی تھی لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیچ ادارے کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی نیگیٹیو اور ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد تک ہے جبکہ تحریک انصاف کے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھا۔
یہ بھی پڑھیں؛ موجودہ ملکی مسائل کا واحد حل عام انتخابات ہے، عمران خان
عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 سال سال پہلے قانون کی بالادستی کے لیے سیاست میں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جائیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں، 99 کی طرح ن لیگ نے 2018 میں بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی۔
عمران خان نے کہا کہ ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی گراوٹ کا اثر ہر شعبے پر آرہا ہے اور مہنگائی عوام کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے جبکہ ہم 16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے، امپورٹڈ حکومت کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے کرپشن کے اپنے سب کیسز معاف کروا لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انتخابات کے ذریعے ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے اپنی دو حکومتوں کی قربانی دی جبکہ انکی پوری کوشش یہ ہے کہ یہ تب الیکشن کروائیں جب یہ سمجھیں کہ تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ عمران خان کا بدھ سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا علان
عمران خان نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 105 واضح کہتا ہے کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو 90 دن میں الیکشن کا انعقاد لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو نگران حکومتیں لائی گئی ہیں وہ جانب دار ہی نہیں ہمارے خلاف بھی ہیں، ہمارے لوگوں پر مقدمے، ان کی بلاجواز گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ انتشار کی راہ پر نکلنے کی بجائے آئین میں رہتے ہوئے مزاحمت کیلئے ‘جیل بھرو تحریک’ جیسا جمہوری طریقہ اختیار کیا ہے، ملک بھر سے کارکنان اور عوام رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیں گے اور بدھ 22 فروری سے گرفتاریاں پیش کرنے کے عمل کا آغاز کر دیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News