
عمران خان پر حملہ کرنے والے تیسرے حملہ آور کے کردار کے شواہد سامنے آگئے
گرفتار مجرم نوید اور دوسرے حملہ آور کی تفصیلات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملے میں تیسرے حملہ آور کے کردار کے شواہد بھی سامنے آگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر وزیرآباد میں قاتلانہ حملے کی تحقیقات جاری ہے، جے آئی ٹی کی جانب سے تیسرے حملہ آور کے حوالے سے تمام تر تفصیلات عدالت میں جمع کروا دی گئی ہیں۔
عمران خان پر حملہ کرنے والے تیسرے حملہ آور کے کردار کے شواہد سامنے آگئے#BOLNews #ImranKhan pic.twitter.com/868E8Vne0S
— BOL Network (@BOLNETWORK) February 1, 2023
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان پر حملے میں تیسرے حملہ آور کا کیا کردار تھا، کس بور کی کتنی گولیاں چلائیں اور اسلحہ کون سا استعمال کیا، تفصیلات عدالت کے سامنے رکھ دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان پر حملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی عدالت میں پیش کردہ اہم رپورٹ سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ پنجاب فرانزک سائنس لیباریٹری کے تجزیاتی نتائج پر مشتمل ہے، رپورٹ میں جائے حملہ کے علاوہ مزید 2 مقامات سے ملنے والی گولیوں اور خول وغیرہ کا مفصل تجزیہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو تحقیقات کے دوران جائے حملہ کے علاوہ قریب ہی واقع سروس شوز اور پاکستان فارمیسی کی چھت سے گولیاں اور خول ملے تھے تاہم جائے حادثہ، سروس شوز اور پاکستان فارمیسی کی چھتوں سے ملنے والی گولیاں اور خول مفصل فرانزک کیلئے بھجوائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو کتنی گولیاں لگیں؟ مکمل فرانزک رپورٹ آگئی
جے آئی ٹی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو جائے حملہ کے علاوہ سروس شوز اور پاکستان فارمیسی کی چھتوں سے مجموعی طور پر 10 گولیاں اور خول ملے، فرانزک تجزیے کیلئے 3 مختلف مقامات سے ملنے والے خول گولیوں کو انگریزی اور عددی نمبرز لگائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کیٹریجز کیلئے انگریزی حروفِ تہجی میں سے ”C“ جبکہ بُلَٹس کیلئے ”B“ استعمال کیا گیا ہے، فرانزک سائنس ایجنسی پنجاب کے مطابق “C-25“ تا ”C-34“ تک 10 کیٹریجز 30 بور کے تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ “B-14“ اور “B-15” نمبرز کی حامل بُلَٹس بھی 30 بور کی ہیں تاہم C-25، C-28، C-30 اور C-34 نمبرز کی حامل گولیاں ملزم نوید کی بجائے اس تیسرے حملہ آور کی جانب سے چلائی گئیں۔
خیال رہے کہ پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی ریکارڈ سے چھیڑ چھاڑ اور انہیں نقصان پہنچانے کا اندیشہ ہے، محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے ڈی جی ندیم سرور جے آئی ٹی ریکارڈ اپنے قبضے میں لینے کیلئے کوشاں اور جے آئی ٹی کے رکن کے دفتر کو سیل کروا چکے ہیں۔
جے آئی ٹی رکن سید انور شاہ شواہد و ریکارڈ بچانے کیلئے 26 جنوری کی اپنی تحریری درخواست کے ذریعے عدالت سے رجوع کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے تجزیہ و نتائج پر مبنی رپورٹ 3 جنوری 2023 کو تیار کی گئی، پہلے دو حملہ آور، انکے زیرِ استعمال اسلحے اور گولیوں وغیرہ کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ 16 دسمبر 2022 کو تیار کی گئی تاہم دونوں اہم رپورٹس عدالت میں جمع کروائی جاچکی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News