غیر مصدقہ آڈیو، ویڈیو لیکس کا معاملہ: عمران خان کا چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو خط
غیر مصدقہ آڈیو، ویڈیو لیکس کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو خط لکھ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یکے بعد دیگر منظرِ عام پر آنے والی غیرمصدقہ آڈیو/ویڈیو لیکس کے تدارک کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو تفصیلی خط ارسال کیا گیا ہے۔
خط میں عمران خان کی جانب سے معاملے پر گزشتہ برس اکتوبر میں دائر آئینی درخواست فوری سماعت کیلئے مقرر کرنے سمیت چیف جسٹس اور معزز ججز سے آئین کے تحت بنیادی حقوق خصوصاً آرٹیکل 14 کے تحت شہریوں کے پرائیویسی کے حق کے تحفظ کیلئے اقدامات کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
یکے بعد دیگرے منظر عام پر آنے والی غیر مصدقہ آڈیو اور ویڈیو لیکس
عمران خان کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کے تمام ججز کو تفصیلی خط #BOLNews #ImranKhan pic.twitter.com/TUMkpLy9GrAdvertisement— BOL Network (@BOLNETWORK) February 20, 2023
عمران خان نے اپنے خط میں بتایا ہے کہ گزشتہ کئی مہینوں سے مشکوک اور غیرمصدقہ آڈیوز/ویڈیوز کے منظرِ عام پر آنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ منظرِعام پر آنے والی مبینہ آڈیوز/ویڈیوز مختلف موجود و سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد کے مابین گفتگو پر مبنی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ منظرِعام پر آنے والی آڈیوز/ویڈیوز غیرمصدقہ مواد پر مشتمل ہوتی ہیں، ان آڈیو/ویڈیوز کو تراش خراش اور کاٹ چھانٹ کرکے ڈیپ فیک سمیت دیگر جعلی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند ماہ پہلے بعض ایسی آڈیوز منظرِعام پر آئیں جن کے مواد سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وزیراعظم کے دفتر/ہاؤس سے متعلق تھیں، ان آڈیوز سے تاثر ملتا ہے کہ وزیراعظم کے دفتر/ہاؤس کی خفیہ نگرانی یا یہاں ہونے والی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگز ایک معمول تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایوانِ وزیراعظم بلاشبہ ریاست کا حساس ترین ایوان ہے جہاں قومی حساسیت کے حامل معاملات پر تبادلۂ خیال کیا جاتا ہے، اس کی سیکیورٹی پر نقب سے عوام کی سلامتی، تحفظ اور مفادات و حیات پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قومی شواہد موجود ہیں کہ ان غیرمصدقہ و جعلی آڈیوز/ویڈیوز کے ذریعے تنقیدی آوازوں کو دبایا جانا مقصود ہے اور مجھ سمیت کئی سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد ان جعلی، غیرمصدقہ اور کانٹ چھانٹ سے تیار کردہ لیکس کا نشانہ بن چکے ہیں اور دیگر بہت سے افراد کے ساتھ سینیٹر اعظم سواتی کے پرائیویسی کے بنیادی آئینی حق کو بری طرح پامال کیا گیا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست کی کہ جناب عالی! پاکستان میں آئین کی تخلیق کے دوران متعدد حقوق کو دستور کا حصہ بنایا گیا جبکہ دستور کا آرٹیکل 4 ہر شخص کو قانون کا تحفظ فراہم کرتا اور قانون ہی کے تحت سلوک کا حق دیتا ہے اور یہی دستور ہر فرد کی عزت و ناموس اور چادر و چار دیواری کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے مگر دستور کے تحت افراد کو میسر یہ حقوق ناقابلِ جواز ڈھٹائی اور صریحاً دیدہ دلیری سے پامال کئے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرائیویسی سمیت دیگر بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے میں نے اکتوبر 2022 میں ان آڈیو لیکس پر آرٹیکل 184(3) کے تحت معزز عدالت کے روبرو ایک آئینی درخواست دائر کی، بدقسمتی سے اب تک میری یہ درخواست سماعت کیلئے مقرر نہیں کی جا سکی اور میری درخواست کے بعد معاملات بہتری کی بجائے مزید ابتری کے شکار ہوچکے ہیں، آئین کی صریحاً خلاف ورزیوں پر کسی قسم کا محاسبہ نہ ہونے پر ان میں ملوث کردار مزید بےخوف ہوکر اس جعلی مواد کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر کو خط، جنرل (ر) باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حال ہی میں سابق وزیراعلیٰ اور سپریم کورٹ کے ایک معزز جج کے مابین مبینہ گفتگو خفیہ طور پر سماجی میڈیا پر جاری کی گئی جس سے واضح ہوچکا کہ اب عوام معمول کے تحت اس خفیہ نگرانی و ریکارڈنگز کا نشانہ بن رہے ہیں اور ان ریکارڈنگز کو اپنی مرضی سے کانٹ چھانٹ، توڑ مروڑ اور ردوبدل کرکے منظرِعام پر لانے کا سلسلہ بلاروک جاری ہے۔
اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے چیف جسٹس اور معزز ججز کے سامنے اٹھائے گئے 8 سوالات پیش کئے گئے۔
۱- سوال پیدا ہوتا ہے کہ کون سا قانون عوام الناس کی اس وسیع پیمانے پر نگرانی و خفیہ ریکارڈنگز کی اجازت دیتا ہے؟
۲- یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ قانون اس نگرانی و ریکارڈنگز کا حق کسے دیتا ہے؟
۳- یہ سوال بھی جواب طلب ہے کہ اس نگرانی و ریکارڈنگز کی حدود و قیود کیا ہیں؟
۴- یہ سوال بھی اہم ہے کہ اس نگرانی و ریکارڈنگز کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟
۵- اس سوال کا جواب بھی لازم ہے کہ اس نگرانی و ریکارڈنگز سے حاصل کئے گئے مواد کی حفاظت کا کیا انتظام ہے؟
۶- کیا محض کسی کی مرضی سے شہریوں کی باہم بات چیت خفیہ طور پر ریکارڈ اور توڑ مروڑ کر منظرِعام پر لانے کو گوارا کیا جاسکتا ہے؟
۷- گزشتہ چند ماہ سے جاری قانون سے انحراف اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اس سلسلے کو روکنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے؟
۸- آیا ہمارے وہ حساس ترین ایوان جہاں اہم ترین معاملات پر فیصلہ سازی کی جاتی ہے، محفوظ ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آئین کے تحت فراہم کردہ حقوق کچھ اہمیت رکھتے ہیں تو پاکستان کے عوام ان سوالات کے جوابات کے حقدار ہیں تاہم میری استدعا ہے کہ ان غیرمصدقہ و غیر مجاز آڈیو لیکس کے معاملے پر میری آئینی درخواست فوراً سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کے اعلیٰ ترین ایوانِ عدل سے دستور کے تحت میسر حقوق کے تحفظ کی ضمانت کے حصول کی خواہش یقیناً تنہا میری ہی نہیں، ہے اور قوم امید کرتی ہے جب دستور انہیں کچھ حقوق فراہم کرتا ہے تو بہرحال ان حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
