
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’بچوں کا عالمی دن‘ منایا جا رہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’بچوں کا عالمی دن‘ منایا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بچوں کو ان کے حقوق کے ساتھ بہتر صحت اور طبی حقوق کے تحفظ کی آگاہی کیلئے 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
بچوں کا عالمی دن منانے کی ابتداء 1954 میں ہوئی، اس دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بچوں کے منظور شدہ حقوق کا اعلان کیا۔
1989میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بچوں کے منظور شدہ حقوق کا اعلان کیا جس کے بعد 20 نومبر 1990 کو دنیا کے تقریباً 186 ممالک نے بچوں کے عالمی دن کی منظور شدہ حقوق کے مطابق باضابطہ حمایت کر کے اسے قانونی شکل دے دی اور ایک قرارداد کے ذریعے ہر سال 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن قرار دیا۔
صدر مملکت کا بچوں کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے پر زور
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بچوں کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے قومی کوششوں میں تعمیری کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔
صدر عارف علوی نے عالمی یومِ اطفال کے موقع پر اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا کہ آج عالمی یوم اطفال “ہر بچے کیلئے ہر حق” کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے، آج کے دن ہم بچوں کے حقوق اور بہبود کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام ِمتحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن سمیت انسانی حقوق کے سات بنیادی کنونشنز پر دستخط کر چکا ہے، پاکستان بچوں کی خرید و فروخت، جسم فروشی، پورنوگرافی اور جنگوں میں بچوں کی شمولیت سے متعلق اختیاری پروٹوکول کی بھی توثیق کر چکا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ اقوام ِمتحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن پر ایک دستخط کنندہ کے طور پر پاکستان بچوں کے حقوق کی وکالت، تحفظ اور فروغ میں صفِ اول میں شامل ہے، بچے کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ اور اس کے مستقبل کی واحد ضمانت ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے بچوں کی جانب اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح واقف ہے، دستور ِ پاکستان اور اقوام ِمتحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کے مطابق بچوں کی جامع ترقی، اندراجِ پیدائش، تعلیم، صحت، شرکت، وقار اور تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام کوششیں کر رہے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں بچے ذہنی و جسمانی نشوونما میں کمی، غذائیت کی قلت اور معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات تک عدم رسائی جیسے کئی چیلنجز کا شکار ہیں، بچوں کی اسمگلنگ، شادی، چائلڈ لیبر، جسمانی سزا، بدسلوکی، قانون سے تصادم اور نقصان دہ سماجی روایات جیسے تحفظ کے مختلف چیلنجز درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بچوں کے تحفظ کیلئے مختلف قوانین بنائے ہیں، بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے مختلف ادارے بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ بچوں کو اُن کے حقوق اور سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔
عارف علوی نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے پیشِ نظر پاکستان بچوں پر سرمایہ کاری کے واضح وژن کا حامل ہے، سماجی انصاف اور مساوات ہی وہ بنیادیں ہیں جن پر ایک صحت مند معاشرے کا ڈھانچہ استوار کیا جانا چاہیے، ہمیں معاشرتی سطح پر ایک تحریک، کمیونٹیز اور خاندانوں کو ہماری قوم کے مستقبل کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہا کہ ہمارا مذہب اسلام بچوں کی فلاح و بہبود اور بہتر تعلیم و تربیت کی مدد سے انکی کردار سازی کیلئے والدین پر ذمہ داری عائد کرتا ہے، حضور نبی اکرمﷺ بچوں سے محبت کرتے اور ان کیلئے سب سے زیادہ شفیق اور خیال رکھنے والے تھے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ عالمی یومِ اطفال کے موقع پر میں متعلقہ سرکاری اداروں، سول سوسائٹی، والدین، اساتذہ، علمائے کرام اور خود بچوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سب اکٹھے ہوں اور بچوں کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے قومی کوششوں میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شہباز شریف نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف بدترین جرائم میں ملوث رہا ہے اور اس کے اقدامات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کا سب سے بڑا ثبوت 4000 سے زائد فلسطینی بچوں کو سردی میں مارنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک سال کے دوران ہلاک ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے جو کہ حالیہ تمام تنازعات میں اکٹھی ہوئی ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اسرائیل کے “اپنے دفاع کے حق” کی وکالت کرنے والوں کی خاموشی، جس طرح معصوم فلسطینی بچوں کا روزانہ کی بنیاد پر قتل عام کیا جا رہا ہے، دل دہلا دینے والی بات ہے۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیلی جنگ 34 ویں روز میں داخل ہوگئی جس دوران اسرائیلی فورسز کی غزہ پر بمباری سے چار ہزار سے زائد بچوں سمیت 10500 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ میں بچوں کے ایک گروپ نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے امن اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم جینا چاہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں، ہم خوراک، دوا اور تعلیم چاہتے ہیں، بم نہیں۔
اس سے قبل قبل اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے نیویارک میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ غزہ کا ڈراؤنا خواب ایک انسانی بحران سے بڑھ کر ہے، یہ انسانیت کا ایک بحران ہے، دن بدن شدت اختیار کرتا تنازعہ دنیا اور خطے کو ہلا رہا ہے۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ بہت سی معصوم جانیں تباہ ہو رہی ہیں، غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق روزانہ سینکڑوں بچے اور بچیاں ہلاک یا زخمی ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں ہر 15 منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے اور ہر ایک گھنٹے میں 420 بچے شہید یا زخمی ہورہے ہیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News