
مجوزہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ سامنے آگیا
اسلام آباد: مجوزہ 26ویں آئینی ترمیمی بل کا مسودہ سامنے آگیا جس میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں۔
مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق آرٹیکل 63 اے میں مجوزہ ترمیم میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کا ووٹ شمار کیا جائے گا۔
مجوزہ ترمیمی بل میں آرٹیکل 48 کے تحت صدر کو کابینہ یا وزیراعظم کی جانب سے بھجوائی جانے والی ایڈوائس پر کوئی عدالت ٹریبیونل یا اتھارٹی انکوائری نہیں کر سکے گی۔
آرٹیکل 78 میں مجوزہ ترمیمی بل میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز شامل ہے جبکہ آرٹیکل 175 اے میں مجوزہ ترمیم میں ہائی کورٹس اور شریعت کورٹ کے ججز کا تقرر کمیشن کرے گا۔
مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کمیشن کے سربراہ ہوں گے، کمیشن میں آئینی عدالت کے دو سینیئر ترین جج، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین جج شامل ہوں گے۔
مجوزہ ترمیم میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل سینیئر ایڈوکیٹ اور قومی اسمبلی و سینیٹ کے دو دو ممبران شامل ہوں گے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تقرری کے لئے کمیشن میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کے بجائے آئینی عدالت کے تین مزید ججوں کو شامل کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے ججوں کے تقرر کے لئے کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہوں گے، سپریم کورٹ کے ججوں کے تقرر کے لئے کمیشن میں آئینی عدالت کے بجائے سپریم کورٹ کے پانچ جج شامل ہوں گے۔
ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر قومی اسمبلی کی کمیٹی کی سفارشات پر کیا جائے گا، قومی اسمبلی کی کمیٹی آئینی عدالت کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو نامزد کرے گی، کمیٹی کے نامزد کردہ جج کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے۔
مجوزہ ترمیم میں مزید بتایا گیا کہ آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے، آئینی عدالت کے پہلی مرتبہ ججز کا تقرر صدر مملکت آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کریں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News