Advertisement
Advertisement
Advertisement

بانی پی ٹی آئی کی متنازعہ میراث: سیاسی و ذاتی طرز عمل پر تحقیقاتی رپورٹ جاری

Now Reading:

بانی پی ٹی آئی کی متنازعہ میراث: سیاسی و ذاتی طرز عمل پر تحقیقاتی رپورٹ جاری
بانی پی ٹی آئی کی متنازعہ میراث: سیاسی و ذاتی طرز عمل پر تحقیقاتی رپورٹ جاری

بانی پی ٹی آئی کی متنازعہ میراث: سیاسی و ذاتی طرز عمل پر تحقیقاتی رپورٹ جاری

ایک حالیہ رپورٹ میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی کی سیاسی زندگی، ذاتی فیصلوں اور نظریاتی مؤقف پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انہیں شدت پسندی کے فروغ، جمہوری اقدار کی خلاف ورزی، آزادی اظہار کو دبانے اور بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنے والے رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

شدت پسندی اور تحریک طالبان پاکستان سے مبینہ ہمدردی

رپورٹ میں پی ٹی آئی بانی پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان کے فوجی آپریشنز کی مخالفت نے انہیں “طالبان خان” کا خطاب دلوایا۔ رپورٹ میں 2013 میں چرچ پر خودکش حملے کے بعد ان کے متنازعہ بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں انہوں نے حملے کا ذمہ دار کسی خفیہ سازش کو ٹھہرایا۔ اس کے علاوہ، انسدادِ ڈرون حملوں کے خلاف ان کے احتجاج کو شدت پسندوں کے لیے عالمی سطح پر ہمدردی حاصل کرنے کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔

خواتین کے حقوق اور جنسی تشدد پر متنازعہ بیانات

رپورٹ میں پی ٹی آئی بانی کو خواتین کے حقوق سے متعلق متنازعہ خیالات رکھنے والا رہنما قرار دیا گیا ہے۔ ان کے 2021 میں دیے گئے بیانات، جن میں انہوں نے خواتین کے لباس کو جنسی تشدد کی وجہ بتایا، کو انسانی حقوق کے کارکنوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

Advertisement

افغانستان میں طالبان کی فتح پر خوشی کا اظہار

2021 میں جب امریکہ نے افغانستان سے اپنی افواج کا انخلا کیا، تو پی ٹی آئی بانی نے طالبان کے اقتدار میں واپسی کو “غلامی کی زنجیروں سے نجات” قرار دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کے اس بیان پر نہ صرف بین الاقوامی سطح پر بلکہ پاکستان میں بھی شدید ردعمل آیا، کیونکہ یہ طالبان کی کامیابی کو جواز فراہم کرنے کے مترادف سمجھا گیا۔

ملالہ یوسفزئی پر حملے کی مذمت سے گریز

رپورٹ میں 2012 میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی پر ٹی ٹی پی کے حملے کے بعد پی ٹی آئی بانی کے ردعمل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے حملے کے ذمہ داروں کو واضح طور پر مذمت کرنے سے گریز کیا اور معاملے کو ایک سماجی مسئلہ قرار دے کر ٹی ٹی پی کا نام لینے سے اجتناب کیا۔

مغرب اور امریکہ مخالف بیانات

رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی بانی نے بارہا مغربی ثقافت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور امریکہ کو اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ تاہم، رپورٹ میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایک وقت میں وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو نسل پرست اور مسلم مخالف قرار دیتے تھے، لیکن بعد میں ان کی پارٹی نے امریکی ریپبلکن پارٹی سے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی۔

Advertisement

ذاتی تنازعات

پی ٹی آئی بانی کے حوالے سے ان کی مبینہ بیٹی ٹیرین وائٹ کا معاملہ بھی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی عدالت نے انہیں ٹیرین وائٹ کا والد قرار دیا، لیکن انہوں نے اس حقیقت کو ہمیشہ مسترد کیا اور کبھی عوامی سطح پر اپنی بیٹی کو تسلیم نہیں کیا۔

بدعنوانی، توشہ خانہ اسکینڈل اور القادر ٹرسٹ کیس

:رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی بانی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت فرح گوگی پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔ رپورٹ کے مطابق

انہوں نے توشہ خانہ سے ملنے والے قیمتی تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا اور ان سے حاصل شدہ منافع کو اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔
القادر ٹرسٹ کیس میں پی ٹی آئی بانی اور ان کی اہلیہ پر ایک ریئل اسٹیٹ ٹائیکون سے رشوت لینے کا الزام ہے۔

Advertisement

سول نافرمانی اور عوام کو اکسانا

رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی بانی نے کئی مواقع پر عوام کو سول نافرمانی پر اکسایا۔

2014 میں پی ٹی وی پر حملہ

2023 میں 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد مظاہرے، جن میں حکومتی اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

عوام سے بجلی کے بل جلانے کی اپیل، لیکن خود اپنا بل ادا کرنا۔

عدلیہ کی حکم عدولی اور قانون کی خلاف ورزی

Advertisement

رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی بانی نے کئی بار عدالتی احکامات کو مسترد کیا اور اپنے مقدمات میں عدالتوں کے فیصلوں کو ماننے سے انکار کیا۔ خاص طور پر توشہ خانہ کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے مزاحمت اور عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

آزادی اظہار پر قدغن اور میڈیا سنسرشپ

رپورٹ میں ان کے دورِ حکومت میں آزادی صحافت پر پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ: صحافیوں پر دباؤ ڈالنے اور انہیں گرفتار کرنے کے واقعات، میر شکیل الرحمٰن، حامد میر، اور طلعت حسین جیسے سینئر صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، یوٹیوبرز اسد طور اور احمد نورانی پر حملے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی بانی کے غیر سفارتی رویے کی وجہ سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں تنازعہ پیدا ہوا، انہوں نے سعودی قیادت پر نکتہ چینی کی، جس کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان نے سعودی عرب کو 3 بلین ڈالر کے قرض کی واپسی میں تاخیر کی، جس پر سعودی حکومت نے سخت ردعمل دیا۔

حتمی جائزہ

رپورٹ “دی ریئلٹی آف پی ٹی آئی فاؤنڈر” میں پی ٹی آئی بانی پر شدت پسندی کو فروغ دینے، جمہوریت کو کمزور کرنے، کرپشن میں ملوث ہونے، اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

Advertisement

ان کے حامی انہیں کرپشن کے خلاف ایک انقلابی لیڈر کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ ان کے ناقدین انہیں ایک متنازعہ شخصیت قرار دیتے ہیں، جنہوں نے سیاسی اور سماجی تقسیم کو ہوا دی۔

پاکستان کی بدلتی ہوئی سیاست میں ان کا کردار کس طرح سامنے آئے گا، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
وفاقی وزیر داخلہ کا درابن میں کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
بی ڈو نیویگیشن نظام پاکستان کی ترقی کا نیا سنگِ میل ہے، احسن اقبال
صدر مملکت کی درابن میں سیکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن پر مبارکباد
وزیراعظم کا درابن آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
اسلامی نظریاتی کونسل کا ودہولڈنگ ٹیکس سے متعلق مؤقف میں یوٹرن، حتمی فیصلہ مؤخر
ای سی سی کا استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر