
اسلام آباد: پاکستان نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیا ہے۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بریفنگ دی اور بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات اور جارحانہ فوجی تیاریوں کو نمایاں کیا۔
پاکستان نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے اہم انٹیلیجنس سلامتی کونسل کے ساتھ شیئر کر دی اور کہا کہ بلاجواز بھارتی اقدامات، خطرناک اور تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
’’پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا‘‘
اس موقع پر سلامتی کونسل کو بھارت کی پاکستان کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے خطرے کے حوالے سے انٹیلی جنس سے بھی آگاہ کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ جارحیت کی گئی تو پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جائز حقِ دفاع کا استعمال کرے گا، پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا۔
پہلگام حملے پر بھارتی الزامات مسترد
پاکستان نے 22 اپریل کو پہلگام حملے سے خود کو جوڑنے کے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا اور کہا کہ بھارت کی طرف سے بغیر کسی تحقیقات یا قابلِ بھروسہ ثبوت کے الزامات لگانا بے بنیاد ہے، اس قسم کے واقعات کو جارحیت کو جواز دینے یا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی؛ نیویارک ٹائمز نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ‘مرد آہن’ قرار دیدیا
بھارت ماضی میں بھی ایسے واقعات کو کشمیری عوام کی حقِ خود ارادیت کی جائز جدوجہد کو کمزور، بدنام کرنے اورریاستی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔
’’پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ یا تبدیلی کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا‘‘
بریفنگ کے دوران پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ دریا کے پانی کے قدرتی بہاؤ میں کسی قسم کی رکاوٹ یا تبدیلی کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
اس موقع پر پاکستانی مندوب نے بھارت کی پریاستی سرپرستی میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگز کو اجاگر کیا اور کونسل کے ارکان کو عالمی بینک کی ضمانت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے یکطرفہ فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور کونسل ارکان کی جانب سے کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کی پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز کرنے پر بھی زور دیا۔
عاصم افتخار نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ تصادم روکنے کے لیے بروقت اور ذمہ داری سے اقدامات کرے، تصادم کے اثرات جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News