Advertisement
Advertisement
Advertisement

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان گڈ گورننس و کرپشن رپورٹ پر اختلافات برقرار

Now Reading:

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان گڈ گورننس و کرپشن رپورٹ پر اختلافات برقرار
آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان گڈ گورننس و کرپشن رپورٹ پر اختلافات برقرار

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گڈ گورننس اور کرپشن رپورٹ کے حوالے سے اختلافات بدستور برقرار ہیں۔

 ذرائع کے مطابق رپورٹ کی اشاعت کا معاملہ اب بھی دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کا مرکزی نکتہ بنا ہوا ہے جبکہ مذاکرات کا آخری روز آج ہے، جس کے بعد آئی ایم ایف مشن کے آج روانہ ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے کرپشن فریم ورک کے جامع جائزے کے لیے ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز دی ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کرنے کے قواعد تیار کر لیے گئے ہیں۔

حکومت کی بریفنگ کے مطابق سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم پر غور جاری ہے جبکہ غیر منتخب مشیروں اور معاونینِ خصوصی کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

Advertisement

اس کے علاوہ نیب اور ایف آئی اے کے اختیارات میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ تحقیقاتی اداروں میں جدید ٹیکنالوجی اور افسران کی تربیت کے لیے سرمایہ کاری کی سفارش بھی زیرِ غور ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپشن کی روک تھام اور معلومات تک عوامی رسائی بڑھانے کے لیے آگاہی مہم شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو منی لانڈرنگ کیسز کی تفتیش کے اختیارات دینے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) میں دی گئی مراعات ختم نہ کی جائیں اور 2035 تک ٹیکس مراعات کے خاتمے کی شرط پر نظرثانی کی جائے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے تھرڈ پارٹی اسٹڈی کے نتائج پر آئی ایم ایف سے فیصلے پر نظرِثانی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ تاہم، اگر تجویز منظور نہ ہوئی تو تمام مراعات مرحلہ وار ختم کرنے کا پلان تیار کر لیا گیا ہے، جو 10 سالہ منصوبے پر مبنی ہوگا۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بیگیج اور گفٹ اسکیمز ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے جبکہ تیسری اسکیم ’ٹرانسفر آف ریذیڈنس ‘ کو مزید سخت بنانے کی ڈیڈ لائن 15 اکتوبر مقرر کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ سے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد مشروط اجازت کے ساتھ ممکن ہوگی، جبکہ ٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیم کے تحت صرف ایک سال استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کی جا سکیں گی۔

Advertisement

جاپان اور برطانیہ سے دبئی کے راستے گاڑیاں لانے کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے اقدامات لازمی قرار دیے گئے ہیں۔ ان فیصلوں کی منظوری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے رواں ماہ کے دوران لی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق 15 اکتوبر تک تمام فیصلوں کی اپ ڈیٹ آئی ایم ایف کو فراہم کر دی جائے گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
’’پاکستان زندہ باد رہے گا‘‘ شہدا کے ذکر پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا لہجہ گلوگیر مگر پیغام واضح
وزیر اعظم کے دورہ ملائیشیا کے دوران کئی اہم معاہدوں پر بات چیت ہوئی، ترجمان دفتر خارجہ
قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کو چھوڑا نہیں جائے گا، طلال چوہدری
دنیا کے تمام براعظموں کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والا پاکستانی کوہ پیما
ہیلتھ سیکٹر میں بڑی پیش رفت؛ 10 ملین ڈالر سے جدید ادویات کی تیاری کا منصوبہ
نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونا دہشت گردی بڑھنے کا سبب ہے، ترجمان پاک فوج
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر