Synopsis
پی سی بی نے کھلاڑیوں کے لیے این اوسی پالیسی جاری کردی
پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) نے سینٹرل اور ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے لیے نوآبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی)پالیسی جاری کردی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق بورڈ آف گورنرز کے 57ویں اجلاس میں جائزہ لینے کے بعد اس پالیسی کی منظوری دی گئی۔
پالیسی کے تحت تمام سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو پاکستان سپرلیگ ( پی ایس ایل ) سمیت زیادہ سے زیادہ 4 لیگز میں شرکت کی اجازت ہوگی۔
پالیسی کے تحت کھلاڑی کی جانب سے این اوسی کی درخواست پر ابتدائی کارروائی شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز اورقومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ/ٹیم منیجمنٹ کو کرنی ہوگی، جو کھلاڑی کے ورک لوڈ اور انٹرنیشنل مصروفیات کو پیش نظر رکھ کر درخواست کا جائزہ لیں گے۔
AdvertisementPCB releases NOC policy for its playershttps://t.co/0pnuAW6O18 pic.twitter.com/74YEKdrLzX
— PCB Media (@TheRealPCBMedia) March 27, 2020
درخواست کی حتمی منظوری دینے کا اختیار دنیا بھر کے بورڈز کی طرح چیف ایگزیکٹو کے پاس ہوگا۔
کرکٹ ایسوسی ایشنزسے منسلک ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی این اوسی کی منظوری کے لیے براہ راست اپنی ایسوسی ایشن سے رابطہ کریں گے۔
ایسی کوئی بھی درخواست ایسوسی ایشن کی سفارش کے بعد شعبہ کرکٹ آپریشنز کے پاس جائے گی جس کے بعد حتمی منظوری کے لیے چیف ایگزیکٹو کو بھجوائی جائے گی۔
وہ ڈومیسٹک کرکٹرز جو طویل طرز کی کرکٹ نہیں کھیلتے بلکہ صرف وائٹ بال کرکٹ کھیلتے ہیں انہیں این اوسی کے حصول کے لیے قومی ٹی ٹوئنٹی اور پچاس اوورز پر مشتمل ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے دستیابی ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔
آئی سی سی قوانین کے تحت غیرسرگرم ا ور ریٹائرڈ، دونوں کھلاڑیوں کو آئی سی سی سے منظور شدہ ایونٹس میں شرکت کے لیے پی سی بی سے این او سی درکار ہوگا ۔
تم مسیحا ہو قوم کے، ہمیں تم سے پیار ہے
تاہم پی سی بی ایسے کسی بھی کھلاڑی کو این اوسی جاری کرے گا جو24 ماہ یااس سے زائد عرصہ قبل سے ریٹائر ہو۔ اگر ناگزیر وجوہات پر کسی ایسے این او سی کو روکا جاتا ہے تو پی سی بی کو اس کی تحریری وضاحت دینا ہوگی۔
اس حوالے سے پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ ان کے خیال سے یہ ایک متوازی اور جامع پالیسی ہے جس میں تمام ممکنہ منظرناموں کا ازالہ کیا گیا ہے۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہاکہ ہم نے کھلاڑیوں کے ورک لوڈسمیت ان کی قومی اور بین الاقومی مصروفیات کو ترجیح دی مگر اس کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو اضافی کمائی کرنے اور دنیا بھر میں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع بھی دیا گیا ہے۔
ورلڈ کپ 1992، پی سی بی نے ٹرافی قذافی اسٹیڈیم میں سجا دی
وسیم خان نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ اب این او سی کے اجراء کا یہ عمل تمام اسٹیک ہولڈرز کو واضح ہوچکا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کے بورڈز کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں ایک بار منظورکیے گئے این او سی کو صرف کھلاڑی کو چوٹ لگنے کے خدشے یااس کی قومی اور بین الاقوامی مصروفیات کو پورا کرنے کے لیے منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
