
ایڈیلیڈ ٹیسٹ: بھارت کو آسٹریلیا کے ہاتھوں 10 وکٹوں سے شکست
ایڈیلیڈ: پانچ میچز کی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دے دی۔
ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں دس وکٹوں سے شکست دے کر آسٹریلیا نے ثابت کردیا کہ ایک شکست آسٹریلیا کو کسی کمتر ٹیم میں تبدیل نہیں کرسکتی اور وہ جب چاہے اپنی اصل صورت میں واپس آکر کسی بھی ٹیم کو زیر کرسکتی ہے۔
ایڈیلیڈ ٹیسٹ توقعات کے برعکس تیسرے دن کے پہلے سیشن میں ہی اختتام پذیر ہوگیا، پرتھ ٹیسٹ میں بھارت کی جیت اور شاندار کارکردگی کے سبب انڈین مداحوں میں زبردست جوش و خروش تھا اور سب کو یہ امید تھی کی ایڈیلیڈ میں بھی بھارتی ٹیم زبردست کارکردگی دکھائے گی لیکن تمام تر توقعات کے برعکس انڈین ٹیم پہلا ٹیسٹ جیتنے کے بعد اپنے روایتی انداز میں واپس آگئی اور آسٹریلیا کے خلاف مزاحمت نہ کرسکی۔
ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں انڈین بیٹنگ بری طرح ناکام ہوگئی، کپتان روہیت شرما اور عصر حاضر کے سب سے نامور بلے باز ویراٹ کوہلی کی بیٹنگ نے بہت مایوس کیا، دونوں کی ناکام بیٹنگ نے ٹیم کا وہ جوش ولولہ سرد کردیا جس نے پرتھ میں جنم لیا تھا۔
ویراٹ کوہلی کا فورتھ اسٹمپس مسئلہ
ویراٹ کوہلی کے کتنے بڑے بلے باز ہیں اس کے لیے ان کے اعداوشمار کا سرسری جائزہ ہی کافی ہے، سنچریوں پر سنچریاں ان کے شاندار کیریئر کی دلیل ہیں لیکن وہ اپنے شباب کے دور سے گزر چکے ہیں اور اب ٹمٹماٹے ہوئے چراغ کے مترادف ہیں، وہ بوقت ضرورت رنز نہیں کرپاتے اور جب کرتے ہیں تو ٹیم کے لیے فائدہ نہیں دیتے حالانکہ ماضی میں وہ بہت سی جیت کے محور اور مرکز رہے ہیں۔
ان کا سب سے بڑا مسئلہ باہر نکلتی ہوئی گیند ہے جب کوئی فاسٹ بولر آؤٹ سوئنگ کرتا ہے تو آف اسٹمپ سے کچھ باہر جسے کرکٹ میں فورتھ یعنی چوتھی اسٹمپ کہا جاتا ہے، پر گیند باہر کی جانب نکلتی ہے تو کوہلی اسے سنبھال نہیں پاتے اور گیند ان کے بیٹ کا باہری کنارہ لیتے ہوئے سلپ یا وکٹ کیپر کے ہاتھ میں پہنچ جاتی ہے۔
پرتھ اور پھر ایڈیلیڈ ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں وہ اسی مسئلہ سے دوچار رہے، کہیں مچل اسٹارک اور کہیں پیٹ کمنز نے ان کی اس کمزوری سے فائدہ اٹھایا، ماضی میں جیمس اینڈرسن اور اولی رابنسن جیسے بولرز بھی اسی طرح کوہلی کو آؤٹ کرتے رہے ہیں، ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں ان کی کارکردگی نے شکست پر مہر ثبت کی ہے۔
بولنگ اور بیٹنگ لڑکھڑاتی رہی
ایڈیلیڈ میں بھارتی ٹیم پرتھ کی جیت کے بعد کچھ زیادہ ہی پر اعتماد نظر آئی، گلابی گیند اور ڈے نائٹ ٹیسٹ کی مختلف صورتحال کے باوجود کھلاڑی اپنے آپ کو اہم آہنگ نہ کرسکے۔
بیٹنگ میں لاپرواہی اور کج روی شامل حال تھی تو بولنگ میں پچ کا استعمال درست نہیں ہوسکا، اگرچہ محمد سراج نے عمدہ بولنگ کرگئے لیکن جسپریت بمراہ اور دوسرے بولرز ٹریویس ہیڈ کو نہ روک سکے۔
ٹریویس کی سنچری نے آسٹریلیا کے پہلی اننگز کے 337 مجموعہ کو ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ آسٹریلیا کی بولنگ بہت نظم وضبط کے ساتھ نظر آئی، انہوں نے انڈین بلے بازوں کی کمزوریوں پر حملہ کیا اور بڑا اسکور نہیں کرنے دیا۔
انڈین بیٹنگ نے لاپرواہی دکھائی اور دونوں اننگز میں ناکام ہوگئی، روہیت شرما، ویراٹ کوہلی کے ایل راہول یشوی جیسوال رشبھ پنٹ میں سے کوئی بھی پچ پر رک نہ سکا۔
آسٹریلیا نے دوسرا ٹیسٹ دس وکٹ سے جیت کر سیریز تو برابر کردی ہے لیکن اس کے ساتھ انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کا غرور بھی خاک میں ملادیا ہے جس نے چیمپئینز ٹرافی جیسے اہم ایونٹ کو اپنی ہٹ دھرمی سے ایک شدید تنازع میں تبدیل کردیا ہے۔
بی سی سی آئی کی غیر ذمہ دارانہ روش پر دنیا بھر میں کرکٹ کے حلقے حیران ہیں اور ایک بہت بڑے ایونٹ کی تباہی دیکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News