Advertisement
Advertisement
Advertisement

پی ایس ایل کے دس سال کیسے رہے؟

Now Reading:

پی ایس ایل کے دس سال کیسے رہے؟
پی ایس ایل کے دس سال کیسے رہے؟

پی ایس ایل کے دس سال کیسے رہے؟

پاکستان سپر لیگ پی ایس ایل نے اپنے دس سال پورے کرلیے۔  2016 میں دبئی کے میدانوں سے شروع ہونے والی پاکستان سپر لیگ تمام تر نشیب و فراز کے ساتھ اپنے دسویں سیزن میں داخل ہوچکی ہے۔ 

جمعہ کی سہ پہر جب راولپنڈی اسٹیڈیم میں دفاعی چیمپیئن اسلام آباد اور لاہور قلندرز کے درمیان میچ کھیلا جارہا ہوگا۔ تو شائقین کرکٹ کے لیے لمحہ فخریہ ہوگا کہ ایک ایسی لیگ جس کا آغاز ہی اپنی زمین پر نہیں ہوسکا تھا اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا، وہ لیگ آج آئی پی ایل کے بعد ایک مقبول اور دلچسپ لیگ بن چکی ہے۔ ان گزشتہ دس سالوں میں بہت سے ایسے مواقع آئے جب لیگ کو روک دیا گیا، اور میچز وقت پر شروع نہ ہوسکے۔

پی ایس ایل کا ابتدائی خاکہ 2015 میں بنایا گیا اور اسے آئی پی ایل کی طرز پر ترتیب دیا گیا جو اس وقت ایک ایسا ایونٹ تھا جس کی بہت شہرت تھی۔ تاہم پی ایس ایل نے کھلاڑیوں کی نیلامی کے بجائے ڈرافٹنگ کا سسٹم اپنایا، جس کی وجہ کم سرمایہ کار اور محدود ذرائع تھے  ابتدا میں پانچ ٹیمیں تھی جنہیں دس سال کے عرصہ کے لیے فروخت کیا گیا اور خریدنے والوں کو دس سال تک کے حقوق حاصل ہیں۔

پانچ ٹیموں کا تجربہ دبئی کی حد تک مناسب تھا لیکن جب 2018 میں پی ایس ایل کے آخری تین میچ پاکستان میں کرانے کی منصوبہ بندی کی گئی تو ایک اور ٹیم کی ضرورت محسوس کی گئی  اگرچہ کشمیر، گلگت اور سندھ کے نام سے ٹیمیں زیر غور رہی لیکن 2018 میں ملتان سلطانز کے نام سے چھٹی ٹیم شامل کی گی اور اسے ریکارڈ قیمت 50لاکھ ڈالر میں فروخت کیا گیا تاہم اس کے ابتدائی مالکان شون گروپ قسط ادا نہ کرسکے اور پھر دوسال بعد اسے 2020 میں ترین گروپ کے حوالے کردیا گیا جنہوں نے مستعدی سے اسے کامیاب فرنچائز بنادیا۔

پاکستان میں تمام میچ

Advertisement

پی سی بی نے 2018 اور 2019 دو سال کی مدت میں چند میچ کراکے غیر ملکی کھلاڑیوں کو راضی کرلیا کہ وہ پاکستان میں آکر کھیلیں ان کی دلچسپی کے بعد 2020 میں پی ایس ایل مکمل طور پر پاکستان منتقل کردی گئی۔

پاکستان میں پانچ مکمل تمام سیزن کامیابی سے کرنے کے بعد پی سی بی نے ان تمام پیشنگوئیوں کو غلط ثابت کردیا کہ غیر ملکی کھلاڑی پاکستان نہیں آئیں گے۔

اگر انتظامات کے معیار سے ہٹ کر شائقین کی دلچسپی کو دیکھا جائے تو پی ایس ایل پاکستان آنے سے تماشائیوں کو ایک دلچسپ کرکٹ دیکھنے کو ملی اور پی ایس ایل ایک قومی اثاثہ بن گئی۔

تنازعات

پی ایس ایل کا دامن اگرچہ تنازعات سے پاک رہا ہے۔ لیکن ایک دو ایسے واقعات ہوئے جس سے پی ایس ایل کی ساکھ کو ٹھوکر لگی،  2017 میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو آئی سی سی اینٹی کرپشن کمیٹی نے اسپاٹ فکسنگ کے افراد سے رابطہ میں ملوث پایا۔  دونوں پر پہلے ہی نظر رکھی جارہی تھی تاہم دونوں نے جب طے شدہ فکسنگ کی تو پکڑے گئے۔ اور دونوں پر پانچ سال کی پابندی لگادی گئی۔

سال 2021 پی ایس ایل کا بدترین سال رہا،  جب کرونا نے لیگ کو جکڑ لیا، کرونا کے سبب ٹیمیں آئسولیشن میں تھی لیکن پشاور زلمی کے وہاب ریاض اور ڈیرن سیمی نے آئسولیشن کی خلاف ورزی کی اور ببل سے باہر ٹیم کے مالک سے ملاقات کی جس کا ٹیم پر اثر پڑا۔ اس دوران کرونا نے مزید کئی کھلاڑیوں کو متاثر کیا۔ لاہور قلندرز کراچی کنگز اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑی کرونا میں مبتلا ہونے کے بعد پی ایس ایل کو یکم مارچ 2021 کو ملتوی کردیا گیا،  بعد ازاں اس سیزن کے باقی میچ ستمبر 2021 میں دبئی میں کھیلے گئے۔

Advertisement

پی ایس ایل کس قدر منفعت بخش

پی ایس ایل اگرچہ مالی طور پر بہت فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکی ہے تاہم اپنے دس سال پورے ہونے پر بھی اسے ایک نفع بخش ایونٹ کہاجاتا ہے، ایونٹ نے اپنے پہلے ہی سیزن میں 23 لاکھ ڈالر کمائے تھے جس میں 70 فیصد حصہ پی سی بی کا اور تیس فیصد فرنچائز مالکان کا ہوتا ہے۔  پی ایس ایل کی آمدنی میں ریکارڈ منافع 2021 میں ہوا جب رمیز راجہ کی صدارت کے دوران لیگ نے 30لاکھ ڈالر خالص منافع کمایا۔  جو بڑھ کر اگلے سال 35 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔  پی ایس ایل کی اصل آمدنی اسپانسر شپ سے ہوتی ہے حبیب بینک جو سب سے بڑے اسپانسر ہیں۔ وہ 60 فیصد ریونیو فراہم کرتے ہیں جبکہ چالیس فیصد ٹی وی رائٹس اور گیٹ منی سے ہوتا ہے۔

پی سی بی نے 2021 سے تمام فرنچائز کو 900 ارب روپے دینا شروع کیے ہیں۔ فرنچائز کا شکوہ ہے کہ انہیں ابھی تک اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے بھی مکمل ریونیو نہیں مل رہا ہے، جبکہ پی سی بی اس دعوے کی نفی کرتا ہے، پی ایس ایل کا حجم بڑھ چکا ہے، اور فرانس کے ایک ادارے کے حساب کتاب کے مطابق پی ایس ایل کی مارکیٹ ویلیو 400 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

جس حساب سے پی ایس ایل نے ڈیجیٹل رائٹس کی مارکیٹنگ کی ہے اس کے مطابق رواں سال حجم 500ملین ڈالر ہوگا، اگر اس کا مقابلہ دوسری لیگز سے کریں تو پی ایس ایل دی ہنڈریڈ اور بگ بیش لیگ کے برابر نظر آتی ہے لیکن ناظرین کے حساب سے یہ دوسری بڑی لیگ ہے۔

سال 2025

اس سال لیگ کی خاص بات بہت سے نئے انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی شمولیت ہے، اگرچہ یہ الزام لگتا رہا ہے کہ پی ایس ایل میں بڑے کھلاڑی نہیں آتے ہیں اور زیادہ تر ریٹائرڈ اور اپنی قومی ٹیم سے ڈراپ ہونے والے کھلاڑی شامل ہیں، شاید یہ الزام کسی حد تک درست ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ بہت سے بڑے کھلاڑی صرف آئی پی ایل کھیلتے ہیں جہاں انہیں بہترین معاوضہ ملتا ہے لیکن کچھ کھلاڑی پی ایس ایل سے ہی مشہور ہوئے اور اپنے قومی ٹیم میں شامل ہوئے جن میں سرفہرست آسٹریلیا کے ٹم ڈیوڈ ہیں۔

Advertisement

اس سال ڈیوڈ وارنر کین ولیمسن اور بہت سے دوسرے عظیم کھلاڑی لیگ کا حصہ ہیں، ڈیوڈ وارنر تو کراچی کنگز کی قیادت کررہے ہیں  کراچی کنگز میں دوسرے اہم کھلاڑی جیمس ونس  ٹم سائیفرٹ اور محمد نبی ہیں جبکہ مقامی کھلاڑیوں میں شان مسعود عامر جمال اور عرفان نیازی قابل ذکر ہیں کراچی کنگز نے اب تک ایک مرتبہ 2019 میں ٹائیٹل جیتا ہے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ لیگ کی واحد ٹیم ہے جس نے تین مرتبہ ٹائیٹل جیتا ہے، اور اس سال بھی فیوریٹ ہے، کپتان شاداب خان کے ساتھ عماد وسیم سلمان علی آغا کولن منرو اور میتھیو شارٹ اہم کھلاڑی ہیں، اسلام آباد کی سب سے اہم طاقت ان کی جارحانہ بیٹنگ ہے جو شروع سے میچ کو اپنے ہاتھ میں لے لیتی ہے۔

لاہور قلندرز دو مرتبہ ٹائیٹل جیت چکی ہے اور وہ دونوں مسلسل تھے جس سے قلندرز انفرادی ٹیم نظر آتی ہے، شاہین شاہ آفریدی کی کپتانی برقرار ہے حالانکہ گزشتہ سال کارکردگی بہت خراب تھی لیکن ٹیم کو اس سال بہت امیدیں ہیں فخر زمان، ڈیرل مچل ٹام کرن زمان خان اور سیم بلنگز کی موجودگی میں ٹیم بہت متوازن ہے  اور توقع ہے کہ اس سال لاہور تیسری دفعہ ٹائیٹل جیت سکتی ہے۔

ملتان سلطانز کی ٹیم بھی اس سال بہت مضبوط اور توانا ہے محمد رضوان ہر سال زبردست کارکردگی دکھاتے ہیں، اس سال ٹیم میں نمایاں کھلاڑی افتخار احمد شائی  ہوپ مائیکل بریسویل ڈیوڈ ولی عثمان خان عاکف جاوید اور کرس جورڈن ہونگے۔ یہ وہ گروپ ہے جس نے اگر یک جان ہوکر کارکردگی دکھادی تو حریف ٹیم کے دانت کھٹے کردے گی۔  تاہم ملتان ہر سال فائنل تک پہنچ کر پیچھے رہ جاتی ہے، فقط ایک دفعہ ٹائٹل جیت سکی ہے۔

پشاور زلمی کے لیے سب سے اچھی خبر یہ ہے کہ صائم ایوب فٹ ہوگئے ہیں اور ایک ہفتے سے پریکٹس کررہے ہیں، بابر اعظم کی کپتانی میں ٹیم ہر اسلحہ سے لیس ہے، بیٹنگ میں محمد حارث کیڈمور اور حسین طلعت ہیں، بولنگ کی خاص بات تین عمدہ اسپنرز عارف یعقوب سفیان مقیم اور مہران ممتازٹیم کا حصہ ہیں۔

پشاور کی فاسٹ بولنگ اگرچہ کچھ کمزور ہے لیکن پشاور ہمیشہ سے ایک بیٹنگ ٹیم رہی ہے تاہم محمد علی، جوزف زاری دو اچھے بولرز موجود ہیں۔

Advertisement

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اس سال اپنے نئے نوجوان کپتان سعود شکیل کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے۔  کوئٹہ نے اس سال مائیک چیپمین کو سائن کیا ہے جبکہ سدا بہار ریلی روسو بھی موجود ہیں۔ کوشال مینڈس شعیب ملک اور فن ایلن کی بیٹنگ قابل دید ہوگی، بولنگ بھی متوازن ہے محمد عامر خرم شہزاد اور کائل جیمیسن کی فاسٹ بولنگ کے ساتھ ابرار احمد کی اسپن بولنگ میچ کا نقشہ پلٹ سکتی ہے۔ سابق کپتان سرفراز احمد ٹیم کے مینٹور ہونگے۔ کوئٹہ نے اگر سو فیصد کارکردگی دکھائی تو اچھے چانسز ہیں۔

مجموعی طور پر پی ایس ایل نے اپنے دس سال میں شائقین کرکٹ کو شاندار تفریح فراہم کی ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پی ایس ایل کراچی میں اسٹیڈیم بھرنے میں ناکام ہے۔ اب لوگ اسٹیڈیم آکر دیکھنا نہیں چاہتے، کراچی میں صرف 5 میچ رکھے گئے ہیں، گزشتہ سال کراچی میں فائنل کے باوجود اسٹیڈیم خالی پڑے رہے، جس سے بورڈ نے اس سیزن میں کراچی کو ترجیح نہیں دی ہے۔

دس سال کے بعد بھی پی ایس ایل اپنی پہچان ایک سنسنی خیز لیگ کی حیثیت سے پہچان نہیں کراسکی ہے اور پرکشش مراعات اور فیس نہ ہونے کے باعث پی ایس ایل بڑے کھلاڑیوں سے محروم ہے۔ پی ایس ایل کی انتظامیہ بھی جدت پسندی کے بجائے روایتی دقیانوسی جہت اپناکر اس کی مقبولیت کو کم کررہی ہے، جس کی شکایت سابق چئیرمین اور پی ایس ایل کے خیال کے بانی نجم سیٹھی بھی کرچکے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا، میچ ہارنے پر راشد خان کی پاکستانی امپائر سے بدتمیزی
پاکستان اور یو اے ای کا میچ آج شیڈول کے مطابق کھیلے جانے کا امکان، تیاریاں مکمل
ٹی 20 باؤلرز رینکنگ: بھارتی ورن چکروتی نمبر ون، پاکستانی باؤلرز کی بڑی ترقی
ایشیا کپ: پی سی بی کا اینڈی پائی کرافٹ کی تبدیلی کا مطالبہ، بائیکاٹ پر قائم موقف برقرار
میچ ریفری تبدیل، ایشیا کپ تنازع حل ہو گیا، پاکستان آج میچ کھیلے گا
ایشیا کپ 2025: بنگلا دیش نے افغانستان کو 8 رنز سے ہرا دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر