ٹک ٹاک ملک کےلئےسیکیورٹی خدشات کاباعث بن سکتاہے،امریکی سینیٹرز

دوہزارچارمیں دنیابھرکی عوام کے لئے پہلی آن لائن ایپ فیس بک متعارف کروائی گئی جس کےزریعے دنیابھرکےافراد ایک دوسرےسےباآسانی رابطہ کرسکتےتھے اس ایپ کی مقبولیت کےبعد ،واٹس ایپ ، ٹوئٹر ، انسٹاگرام اور دیگر کئی دوسری ایپ بھی متعارف کروائی گئیں۔ لیکن 2017 میں ٹک ٹاک نامی ایک ایپ نےدنیابھرکےصارفین کواپنی طرف متوجہ کرلیا ۔ جس کے یوزرزہر گزرتےد ن کےساتھ بڑھتےجارہےہیں ۔ لیکن ٹک ٹاک جہاں لوگوں میں موجودچھپےٹیلنٹ کودنیاکےسامنےلاتاہےوہیں اب اس سے سیکیورٹی خدشات کااظہارکیاجارہاہے۔
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک لیڈرچک شومراورری پبلکن سینیٹرٹام کوٹن نےقائم مقام ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس جوزف میگویئرکو ایک خط میں لکھاکہ ٹک ٹاک کےمالک بیٹ ڈینس کوچینی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سےصارفین کی معلومات دینےپرمجبورکیا جاسکتا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کےمطابق امریکی سینیٹرزنےاپنےخط میں لکھاہےکہ صرف امریکامیں 11 کروڑ سے زائد صارفین اس ایپ کو ڈاون لوڈ کر چکے ہیں اور ٹک ٹاک انٹیلی جنس خطرہ ہوسکتاہےجس کوہم نظراندازنہیں کرسکتے ہیں۔
TikTok's been downloaded OVER 110M TIMES in the US
AdvertisementIt’s owned by a Beijing-based tech company
It's required to adhere to Chinese law
That means it can be compelled to cooperate with intelligence work controlled by China's Communist Partyhttps://t.co/qB04rAVeY3
— Chuck Schumer (@SenSchumer) October 24, 2019
انٹیلی جنس حکام پر زور دیتے ہوئےانہوں نےکہاکہ اس ایپ سےقومی سلامتی کودرپیش خطرات کاجائزہ لیاجائے۔ایپ کےحوالےسےان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک صارفین کی ذاتی معلومات زیادہ حاصل کرتی ہے جو سیکیورٹی رسک ہونےکاعندیہ دیتی ہے۔
دوسری جانب ٹک ٹاک نے اپنی ویب سائٹ میں جاری بیان میں واضح کردیا کہ ہمارے اوپر چین سمیت کسی بھی بیرونی حکومت کا کوئی دباو نہیں ہے۔
چین سےاپنا انتظام چلانےکےامکان کوردکرتےہوئےکمپنی کاکہناہےکہ ان کاڈیٹاسینٹرچین سےباہرواقع ہیں اورہمارےڈیٹاکاچین کے قوانین سےکوئی لینادینانہیں ہے۔
امریکی سینیٹرز کےدعوں کوردکرتےہوئےبیان میں کہاگیاہےکہ ہمیں چینی حکومت کی جانب سےکبھی بھی کسی موادکوہٹانےکےلیے نہیں کہاگیااوراگرایساکہاگیاتوہم نہیں کریں گے۔
ٹک ٹاک کےحوالےسےامریکی سینیڑزنےخدشات کااظہارکیاہےکہ یہ ویڈیوایپ اگلےبرس کےانتخابات میں ووٹرزپراثراندازہونےکی صلاحیت رکھتی ہے جس طرح 2016 کی مہم میں روس نےامریکی سوشل میڈیاپرگڑبڑکی تھی۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں 50 کروڑ صارفین کے ساتھ ٹک ٹاک گزشتہ دوبرس میں مقبولیت حاصل کرچکی ہےجس میں 60 سیکنڈ طویل ویڈیو تیاراورنشرکی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News