
سوشل میڈیا پرخواتین کوہراساں کیے جانے کا معاملہ دنیابھر میں زور پکڑ چکا ہے۔ دنیا کے متعدد ممالک میں آن لائن ہراسگی سے نمٹنے کیلئےسائبرکرائمزسیل بھی متحرک ہیں۔ تاہم اس کے باوجود خواتین کی انٹرنیٹ کےدوران استعمال ہراسگی ایک سوالیہ نشان بن چکاہے۔
حال ہی میں جنوبی کوریا میں دوخواتین سلیبرٹی کی خودکشی بھی اسی بات کی ایک کڑی ہے۔ کے پوپ گلوکارہ اور اداکارہ گوہارا اور اداکارہ سللی کی مبینہ خود کشی نےجہاں ایک جانب دنیا کوہلادیا تو وہیں سوشل میڈیاپر کی جانے والی ہراسگی نےخواتین کے غیرمحفوظ ہونےکاعندیہ بھی دے دیا۔
آج کل عام استعمال کی جانے والی سوشل میڈیا ویب سایٹ فیس بک پرخواتین کاغیرمحفوظ ہونا ایک اہم مسئلےکی نشان دہی ہے جو کہ سائبرکرام جس میں بلیک میلنگ کاعنصرسرفہرست ہے، کی جانب توجہ دینا اور اس کی درستگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ بہت اہم بات ہے کہ خواتین کوہراسانی سے بچانے کیلئےان تمام وسائل اور ذرائع کا علم ہو جن کے ذریعے وہ خود کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
خاص بات یہ ہےکہ اپنی نجی زندگی کوصرف اپنی ذات تک محدودرکھنا اور آن لائن ہراسانی سے بچنےکے لیے حفاظتی اقدامات کے بارے میں یہ جانناکہ وہ کیسےبچ سکتی ہیں؟ یہ سب کچھ شامل ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سایٹ فیس بک کی جانب سے انفوگرافک تصویرمیں خواتین کی آگاہی کے لیے کچھ مشورے دیے گئے ہیں جس پرعمل پیرا ہوکرخواتین اپنے آپ کوآن لائن ہراسگی سے بچا سکتی ہیں۔
فیس بک نےخواتین کےمحفوظ رہنے کے پانچ طریقےبتادیے:
پہلااصول یہ ہے کہ فرینڈریکوئسٹ قبول کرتےہوئےاحتیاط کی جائےاوردوستوں کی ریکوئسٹ ان سے پوچھ کے قبول کریں۔
دوسرا اصول یہ ہے کہ خواتین اپنی پوسٹ دیکھنے یا نہ دیکھنے کے لیے مخصوص لوگوں کو دھیان سے منتخب کریں۔
خود کوکسی بھی پوسٹ اورتصویرمیں ٹیگ کیے جانے کا آپشن پہلے ہی آف کردیں۔
چوتھا اصول یہ ہے خواتین فیس بک پرخود کو سرچ کیے جانے کے امکانات کم سے کم رکھیں جس کیلئےفون نمبر اور ای میل کوپبلک نہ رکھاجائے۔
لاگ ان نوٹیفیکشن کو بھی آن رکھاجائےاورفیس بک اکاؤنٹ کھولنےکےلیےدہرے حفاظتی اقدامات یعنی فون پرکوڈ بھیجنےجیسی سیکیورٹی سیٹنگزاپنائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News