نئے ڈیٹا کے مطابق ریوگو نامی سیارجہ ایک ناپید ہوجانے والے دم دار ستارے کی باقیات ہو سکتا ہے جو ہزاروں سال تک ہمارے نظامِ شمسی میں گھومتا تھا۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ وہ دم دار ستارہ شدید درجہ حرارت کی وجہ بخارات بن گیا تھا اور مریخ اور مشتری کے درمیان موجود سیارچوں کی پٹی کے اندرونی جانب ملبے میں تبدیل ہوگیا۔
2020 میں جاپان کی ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی مطالعے کے لیے ہیرے کی شکل کی نصف میل لمبی چٹان سے نمونے زمین پر لائی تھی۔
تاہم، ان نمونوں کا ابھی بھی تجزیہ جاری ہے۔ہایا بُوسا 2 اسپیس کرافٹ کے سیارچے کے قریب سے گزر سے ریوگو کے قدیم ماضی کے متعلق ڈیٹا جمع کیا گیا۔
حاصل کی گئی معلومات بتاتی ہے کہ ریوگو ایک ملبے کی تہوں کا سیارچہ ہے جنو چھوٹی چٹانوں کے ٹکڑوں اور ٹھوس مواد سے بنا ہے جس کو کششِ ثقل نے جوڑے رکھا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس پر بھرپورمقدارمین آرگینک مواد موجود ہے۔
موجودہ سائنسی اتفاق اس بات پر ہے کہ ریوگو دو بڑے سیارچوں کے تصادم کے بعد بکھرنے والے ملبے سے وجود میں آیا۔
اگر سیارچہ آرگینگ مواد سے بھرپور ہے تو یہ بات سچ نہیں ہو سکتی کیوں کہ یہ مواد تصادم کے شدید درجہ حرارت سے ختم ہوجاتا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News