Synopsis
وال اسٹریٹ جنرل نے فیس بک کے دہرے معیار کا پردہ چاک کردیا

فیس بک، ایک سماجی میڈیا کا پلیٹ فارم ہے جہاں پر کچھ شرائط و ضوابط کے ساتھ مواد کو شیئر کرنے کی اجازت دی جاتی ہے علاوہ ازیں خلاف ورزی پر یا تو وہ پوسٹ ہٹادی جاتی ہے یا پھر جس ذریعے سے شیئر کیا جارہا ہوتا ہے اسے بلاک کردیا جاتا ہے۔
مسلمانوں کی جانب سے جب کوئی تحریک سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگتی ہے تو فوری طور پر نفرت انگیز مواد کا الزام لگا کر اسے ہٹا دیا جاتا ہے یا بلاک کردیا جاتا ہے لیکن بھارت میں انتہا پسند ہندو رہنما کئی سال سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد شائع کر رہے ہیں لیکن فیس بک نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما مسلسل فیس بک اور انسٹا گرام پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلانے میں سرگرم ہیں لیکن فیس بک نے کاروباری مفاد کے پیش نظر ان کی پوسٹس فیس بک سے نہیں ہٹائیں جبکہ خود کمپنی کے عہدے داروں نے تسلیم کیا کہ بھارتی ساستدانوں نے نفرت انگیز تقریر کے قوائد کی خلاف ورزی کی۔
وال اسٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف تشدد اور مساجد جلانے کے لیے اکسانے والے ہندوستان کے دائیں بازو کے ایک سیاستدان فیس بک اور انسٹاگرام پر ابھی بھی سرگرم عمل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے رکن راجہ سنگھ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے پیچھے بھارت میں فیس بک کی اعلیٰ عوامی پالیسی کے ایگزیکٹو انکھی داس ہیں۔ جنہوں نے ہندو قوم پرستوں پر نفرت آمیز تقریر کے قوانین لاگو کرنے کی مخالفت کی۔ انکھی داس نے فیس بک کو دھمکی بھی دی کہ بی جے پی کے سیاستدانوں کی طرف سے خلاف ورزیوں پر اگر سزا دی گئی تو ملک میں کمپنی کے کاروبار کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News