
بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد 5 روز تک مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے والے بھارتی صحافیوں کا کہنا ہے کہ وادی میں ’آل از ویل نہیں بلکہ آل از ہیل‘ ہے۔
تفصیلات کے مطابق دلی میں صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو مقبوضہ کشمیر کے حالات بتانے اور حقائق دکھانے سے روک دیا گیا۔ صحافیوں اور سماجی کارکنوں کا ایک وفد مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے کے بعد وادی کے مختلف شہروں میں 5 روز گزارنے کے بعد واپس لوٹا تھا۔
وفد نے صورت حال کے بارے میں دلی میں پریس کلب آف انڈیا میں لوگوں کو وادی کی اصل صورت حال کی تصاویر اور ویڈیوز دکھانا تھیں لیکن پریس کانفرنس شروع ہونے سے پہلے ہی وفد سے کہا گیا کہ وہ یہ سب کچھ نہیں کر سکتے۔
وفد نے بتایا کہ کشمیریوں نے آرٹیکل 370 ہٹانے کے فیصلے پر سخت ناپسندیدگی اور غصے کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی صحافیوں اور وفد کا مزید کہنا تھا کہ انہیں سیکڑوں کشمیریوں میں سے صرف ایک شخص آرٹیکل 370 کی منسوخی سے خوش نظر آیا اور وہ کشمیر میں بی جے پی کا نمائندہ تھا ۔
و فد کا مزید کہنا تھا کہ کشمیری میڈیا پر مکمل پابندی ہے، عید کے روز بھی لوگوں کو آزادی نہیں دی گئی۔ سرینگر سمیت متعدد علاقوں میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ کسی بھی مقام پر 4 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے، لوگ خوف زدہ ہیں اور بات کرنے سے گھبرا رہے ہیں، جو بھی بھارتی حکومت کے خلاف بات کرتا ہے، اسے حراست میں لے لیا جاتا ہے۔
کانفرنس کے دوران وفد نے پیلٹ گن سے زخمی افراد کی تصاویر بھی دکھائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News