
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ امریکا کے اسرائیل کی جانب سےجاسوسی پریقین کرنا مشکل ہے،اسرائیل کےساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔ نہیں سمجھتے کہ اسرائیل نےہماری جاسوسی کی تھی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قریب سےجاسوسی آلات برآمدہونےکا انکشاف ہواہے۔ جاسوسی آلات صدرٹرمپ کی رہائش گاہ سمیت حساس مقامات کےقریب سےملےہیں۔
خبرایجنسی کے مطابق اسٹنگ ریزموبائل سےکسی کی موجودگی کےمقام،شناخت کی معلومات فراہم کرتےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جاسوسی کیلئے استعمال کیے جانےوالاآلہ اسٹنگ ریزموبائل کاممکنہ طورمقصد صدرٹرمپ کی جاسوسی کرناتھا۔
سابق امریکی اہلکار کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے کہ جاسوسی آلات کے پیچھےاسرائیل کا ہاتھ ہوسکتاہے۔ انہوں نے کہا یہ معلوم نہیں کہ ایسا کرنے والے اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے یا نہیں۔
سابق اہلکار نے امریکی صدر کی انتظامیہ پر تنقید بھی کی کہ انہوں نے کھلے عام اور نہ ہی اندرونی طور اسرائیلی حکومت سے اس کے بارے میں بات کی۔
اس سابق اہلکار نے کہا کہ ’میں کسی احتسابی کارروائی کے بارے میں لاعلم ہوں۔‘
دسری جانب اسرائیل کی جانب سےتردید کرتے ہوئےکہا گیاہے کہ ہم نےامریکی صدرکےدفترکی جاسوسی نہیں کی۔ اسرائیل پرجاسوسی سے متعلق خبربےبنیاد ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہونےجاسوسی کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ یہ ’بالکل جھوٹ ہے‘۔
اسرائیلی وزیراعظم کےدفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اسرائیلی حکومت کی پالیسی کے مطابق امریکا کے اندر کسی قسم کی جاسوسی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
خیال رہ کہ اسرائیل ماضی میں امریکا کی جاسوسی کرچکاہے۔ 1980 کی دہائی میں ایک موساد ایجنٹ نے امریکی تجزیہ کار جوناتھن پولارڈ کے ذریعے ہزاروں خفیہ دستاویزات اسرائیل تک پہنچائی تھیں۔
2006 میں امریکی محکمۂ دفاع کے ایک سابق ملازم لارنس فرینکلن کو ایران کے بارے میں امریکی پالیسی کی دستاویزات اسرائیل کو دینے کے لیے 13 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جوبعد میں کم ہو کر 10 ماہ کی نظر بندی میں تبدیل ہو گئی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News