Advertisement
Advertisement
Advertisement

غدار کی حیثیت سے مطلوب سنوڈن نے امریکا واپسی کیلئے شرط رکھ دی

Now Reading:

غدار کی حیثیت سے مطلوب سنوڈن نے امریکا واپسی کیلئے شرط رکھ دی
EDWARD SNOWDEN

امریکا کو غدار کی حیثیت سے مطلوب خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن نے کہا ہے کہ اگر انہیں منصفانہ عدالتی کارروائی کا موقع دیا جائے گا تو وہ امریکہ واپس جانا چاہیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابقہ ملازم ایڈورڈ سنوڈن، جو امریکی حکومت سے متعلق اہم معلومات لیک کرنے کے بعد سے روس میں پناہ لیے ہوئے ہیں، نے کہا ہے کہ اگر انہیں منصفانہ عدالتی کارروائی کا موقع دیا جائے گا تو وہ امریکہ واپس جانا چاہیں گے۔

سی آئی اے کے علاوہ ایڈورڈ سنوڈن امریکا کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے لیے بھی کام کر چکے ہیں اور انہوں نے امریکی حکومت کے ایک منصوبے کی خفیہ معلومات کو لیک کر دیا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ امریکی حکومت  11/9 کے بعد سے کس طرح اپنے اور دوسرے ملکوں کے انٹرنیٹ صارفین کی ذاتی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

ان معلومات کو عام کرنے کے بعد سے امریکا  نے سنوڈن پر جاسوسی کے الزامات عائد کیے جس کے تحت انہیں دہائیوں تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

ایڈورڈ سنوڈن نے ’سی بی ایس دس مورننگ‘ نام کے ایک شو میں انٹرویو کے دوران یہ کہا ہے کہ وہ امریکا واپس جانا چاہیں گے۔ ’لیکن اگر مجھے اپنی باقی کی عمر قید میں گزارنی پڑے گی تو میرا ایک مطالبہ ہے کہ ہم اس بات پر متفق ہوں کہ مجھے کم از کم منصفانہ عدالتی کارروائی کا موقع دیا جائے۔‘

Advertisement

انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ منصفانہ عدالتی کارروائی کا موقع وہ واحد مطالبہ ہے جو امریکی حکومت انہیں دینے سے انکار کر رہی ہے۔ ’کیونکہ وہ (امریکی حکومت) عوامی مفاد کے دفاع تک رسائی نہیں فراہم کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔ ’میں جو مانگ رہا ہوں وہ منصفانہ عدالتی کارروائی ہے۔‘

’اور یہ وہ بنیادی حق ہے جو ہر امریکی لینا چاہے گا۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگوں کو جیل میں پھینک دیا جائے اور عدالت کو یہ فیصلہ کرنے کا موقع بھی نہ دیا جائے کہ قیدیوں نے جو کیا وہ ٹھیک تھا یا غلط۔‘

اپنے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا، ’حکومت الگ قسم کی سماعت کرنا چاہتی ہے۔ وہ خاص طریقے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ وہ نہیں چاہتی کہ عوام عدالت میں جائے اور دیکھے کہ کیا ہو رہا ہے۔‘

ایڈورڈ سنوڈن کا کہنا تھا، ’امریکی سرکار نہیں چاہتی کہ عدالت یہ پوچھے کہ میں جو کیا وہ کیوں کیا۔ کیا وہ امریکا کے لیے اچھا تھا؟ اس کا فائدہ ہوا یا نقصان؟ وہ نہیں چاہتے کہ عدالت ان سب کو مدنظر رکھے۔‘

اس بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت چاہتی ہے کہ عدالت بس یہ بتائے کہ یہ کام قانونی تھا یا غیر قانونی۔ ’یہ نہیں کہ وہ صحیح تھا یا غلط۔ اور میں معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ عدالتی کارروائی کا مقصد ختم کر دیتی ہے۔‘

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پرتگال کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ، باضابطہ اعلان کل ہوگا
یورپی ایئرپورٹس پر سائبر حملہ؛ کئی پروازیں متاثر اور منسوخ
چینی عوام عظیم ہیں اور ہم ان کے ساتھ مزید کام کرنا چاہتے ہیں، ٹرمپ
افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے،چین کا ردعمل آ گیا
امریکا تجارتی مذاکرات کے نتائج پر اثر انداز نہ ہو ،چینی صدر کی ٹرمپ سے فون پر گفتگو
فلسطینی مظاہرین نے اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ مورگن اورٹیگس کو گھیر لیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر