
عراق میں حکومت مخالف مظاہرے مزید شدت اختیار کر گئے۔ مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے جھڑپوں کےباعث اب تک 31 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد تجاوز کرگئی ہے۔
گلف میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عراق میں بدعنوانی، شہریوں کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی اور بے روزگاری کے خلاف کیے گئے مظاہروں میں بدعنوانی اور حکومت مخالف نعرے بھی لگائے گئے ہیں۔
عراق کے وزیراعظم عبدالمہدی نے دارالحکومت بغداد سمیت مختلف شہروں میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔جھڑپوں کے باعث عراق کے کئی شہر میدان جنگ کا منظر پیش کر رہے ہیں ۔ جبکہ مقامی اسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ ہے۔
عراق کے وزیراعظم عبدالمہدی نے ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ احتجاج عبدالمہدی کی حکومت کے سال مکمل ہونے کے موقع پر آن لائن دی گئی کال کے جواب میں کیا گیا ہے۔
حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب مظاہرین نےبغداد میں گرین زون کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس نے فائرنگ شروع کردی۔گرین زون وہ علاقہ ہے جہاں پر دوسرے ممالک کے سفارتخانے اور سرکاری اداروں کے دفاتر موجود ہیں۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان میں شہریوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ احتجاج کی آڑ میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں عراق کا 12وں نمبر ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News