عراق میں بدعنوانی، شہریوں کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی اور بے روزگاری کے خلاف کیے گئے مظاہروں میں کم از کم سات شہری ہلاک جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
عراق کے وزیراعظم عبدالمہدی نے مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد دارلحکومت بغداد میں کرفیو کا اعلان کیا ہے جبکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم عادل عبد المہدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ جمعرات کی صبح 5 بجے سے تا اطلاع ثانی کرفیو نافذ کریں۔
انہوں نے کہا کہ بغداد ہوائی اڈے پر جانے والے مسافروں ، ایمبولینسوں اور بیمارافراد کو کرفیو میں نقل وحرکت کی اجازت ہوگی۔جبکہ سروسس ڈیپارٹمنٹ جیسے اسپتالوں اور بجلی کے شعبوں کے کارکنوں کو بھی کرفیو سے خارج کردیا جائے گا۔
اس سے قبل بغداد کی صوبائی کونسل نے جمعرات کے روز اپنے تمام محکموں میں کام معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
عراق میں دو دن قبل بدعنوانی اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع ہوا تھا۔ آغاز میں مظاہرے پرامن تھے مگر جلد ہی مظاہرین نے پر تشدد طریقے استعمال کرنا شروع کردیے۔
عرب میڈیاکے مطابق بغداد میں پولیس نے اس وقت ہوائی فائرنگ شروع کر دی جب مظاہرین نے گرین زون کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی۔ گرین زون وہ علاقہ ہے جہاں پر دوسرے ممالک کے سفارتخانے اور سرکاری اداروں کے دفاتر موجود ہیں۔
عراق کے دارلحکومت بغداد اور ملک کے دوسرے شہروں میں ہونے والے اس احتجاج میں مظاہرین نے بدعنوانی اور حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔
بغداد سے قبل عراق کے دیگر شہروں نصیریہ اورنجف میں پہلےہی کرفیونافذ ہوچکا ہے۔
جبکہ عراقی حکام نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں بد امنی کے باعث ایران نے دو بارڈر کراسنگز بند کر دی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ احتجاج عبدالمہدی کی حکومت کے سال مکمل ہونے کے موقع پر آن لائن دی گئی کال کے جواب میں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
