
مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کو دو ماہ گزر گئے۔ عالمی برادری تاحال کشمیریوں کو جینے کا حق دلوانے میں ناکام ہے ۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کا آج 61واں روز ہے۔ عالمی برادری تاحال کشمیریوں کو جینے کا حق دلوانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑےجارہے ہیں۔
دو ماہ میں قابض بھارتی فورسز نے وادی کو جیل بنادیا گیا ہے۔ عالمی میڈیابھی روزمقبوضہ وادی میں بھارتی بربریت کی داستانیں سنا رہا ہے۔
بی بی سے نے اپنی رپورٹ میں کشمیر کے حالات پر امریکی سیاستدانوں اورعالمی میڈیا کی بڑھتی تشویش کا بھی ذکر کیا۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کشیدہ حالات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکا کے متعدد سیاست دان اور ذرائع ابلاغ ان پابندیوں پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور متعدد اخباروں اور ٹی وی نیوز چینلز پر خبریں تواتر کے ساتھ آرہی ہیں۔اس ضمن میں امریکی کانگریس میں ایوان نمائندگان کی ایشیا پر ذیلی کمیٹی کا اجلاس اِسی ماہ طلب کیا گیا ہے جس میں کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے ایوان نمائندگان کی ایشیا پر ذیلی کمیٹی کی سربراہ بریڈ شرمن نے اعلان کیا ہے کہ 22 اکتوبر کو جنوبی ایشیا کے بارے میں سماعت کی جائے گی جس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں سمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں سے تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔اس اجلاس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا سے متعلق خارجہ امور کی قائم مقام نائب سیکرٹری ایلس ویلز، امریکہ کے بین الاقوامی آزادی مذہب کے سفیر سام براؤن بیک اور دیگر سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
کانگریس کی اس کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عام شہریوں کی گرفتاریوں سمیت وہاں عائد پابندیوں کے باعث لوگوں کو درپیش مسائل، اشیائے خورو نوش کی قلت، طبی سہولیات کی کمی اور مواصلاتی نظام کی بندش پر بھی غور کیا جائے گا۔
کمیٹی کے چیرمین بریڈ شرمن نے اس بارے میں ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے کچھ کشمیری نژاد افراد سے ملاقات بھی کی ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کے کئی ممبران نے اپنے بیانات میں کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھی اس سلسلہ میں خطوط لکھ چکے ہیں۔
مینیسوٹا کی مسلمان رکن کانگریس الہان عمر نے بھی چھ اراکین کانگریس کے ساتھ مل کر امریکا کے پاکستان اور بھارت میں سفیروں کو خطوط لکھ کر اپیل کرچکی ہیں کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں۔
واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پاکستان اور انڈیا کے مابین کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں۔ مگر ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے شرط ہے کہ پہلے دونوں ممالک اس پر آمادہ ہوں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News