
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبری تسلط کو آج 66 واں روز ہے، کشمیری عوام بدترین قیدیوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
گزشتہ روز بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کی آڑ میں دو نوجوانوں کو شہید کر دیا،بھارتی فوج بارہ روز سے کپواڑہ، بارہ مولا، سری نگر، کلگام، شوپیاں سمیت مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
تفصیلات کے مطا بق مقبو ضہ وادی میں قابض بھارتی فوج ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، نہتے کشمیری 65روزسے گھروں میں قید ہیں،بھارتی سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مقبوضہ وادی میں آج بھی نظام زندگی مفلوج ہے اور حالات معمول پر لانے کے لئے بھارتی حکومت نے سپر یم کو رٹ کے حکم پر عمل در آمد کر تے ہوئے مقبو ضہ کشمیر میں کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔
بازار اور دکانیں بند ہونے سے گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کا بحران سنگین ہوگیا، کشمیری پیٹ بھر کر کھانے سے محروم ہوگئے، بچے بھی دودھ کے لیے بلکنے لگے، بھارت نے اپنا مکروہ چہرہ بےنقاب ہونے سے بچنے کیلئے انٹرنیٹ، فون اور موبائل سروس بند کررکھی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی کنگولی نے کہا ہے کہ کشمیریوں کا باہر کی دنیا سے رابطہ نہ ہونا تکلیف دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت حراست میں لئے گئے تمام افراد کو رہا کرے اور مواصلات کو بحال کرے۔ وادی میں ہزاروں کم عمر افراد کو زبردستی قبضے میں لینے کی بھی تحقیقات کی جائیں ۔میناکشی گنگولی نے کہا کہ بھارت عالمی برادری کا حصہ ہے، اگر سوال اٹھیں گے تو جواب تو دینا پڑیں گے۔انسانی حقوق کی سرگرم کارکن نے مزید کہا ہے کہ بچوں کو تحویل میں لیے جانے کی بات ہو یا دیگر شکایات، ہر معاملے پر غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیئں۔
واضح رہے کہ پانچ اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News