مقبوضہ کشمیرمودی سرکار کی جانب سے باضابطہ طور پردوحصوں میں تقسیم کردیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرآج دوحصوں میں تقسیم ہوگیا۔ بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر کابٹوارہ کرنے کے منصوبے پر آج 31 اکتوبر 2019 کو باضابطہ طور پر عمل درآمد کرنےکافیصلہ کیاگیاتھا۔
جموں وکشمیراورلداخ دوالگ الگ یونین
جموں وکشمیراورلداخ اب سے دوالگ الگ حصوں کے طورپرگورننس کاحصہ ہیں جس پردہلی حکومت کی جانب سے براہ راست حکومت ہوگی۔
بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) نےمقبوضہ کشمیر کابٹوارہ کرنے پربڑےپیمانےپرجشن کاپروگرام ترتیب دیاہے۔
لداخ اورجموں وکشمیرپردو الگ الگ گورنرزکی تعیناتی بھی کردی گئی جس میں جموں اوروادی کے لیےگریش چندرمرموکواورلداخ کے لیےآر کےماتھرکومقرر کیاگیاہے۔
مقبوضہ وادی میں بٹوارے سےپہلے سےتعینات گورنرستیا پال ملک کو گواکا نیا گورنر مقرر کیاگیاہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام پرسوگ کا سماں ہے۔ وادی میں دکانیں بند اور گلیاں سنسان ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔
مقبوضہ وادی میں ایک اورکشمیری شہید
کشمیرمیڈیاسرس کےمطابق بھارتی فوج نے ضلع اسلام آباد میں کشمیری کو شہید کردیا۔ کشمیری نوجوان کو نام نہادسرچ آپریشن کے دوران نشانہ بنایا گیا۔
کشمیرمیں بھارت کےغیرانسانی ظلم و ستم کے تسلسل کو88 روز گزر گئےلیکن قابض بھارتی افواج اورمودی حکومت پہ چھائی مظلوم کشمیریوں کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ وہ کرفیو میں معمولی سی بھی نرمی دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
کمشیرمیڈیاسروس کے مطابق وادی کشمیرمیں جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں، کشمیریوں کا کہنا ہے وہ تمام رکاوٹیں توڑ کر آزادی حاصل کر کے ہی رہیں گے۔ آزادی کے متوالوں کی جانب سے سری نگر،بڈگام، گندربل، اسلام آباد، پلوامہ،کلگام، شوپیاں بانڈی پورہ، بارہمولا، کپواڑہ سمیت دیگر علاقوں میں مظاہرے کیے گئے۔
کشمیریوں کےمظاہرے کےدوران قابض فوج نے ان پرآنسو گیس کی شیلنگ کی اورپیلٹ گنزکااستعمال کیاجس سےمتعدد کشمیری زخمی ہوگئے۔اس کے باوجود بھی نوجوان مظاہروں میں بھارت مخالف نعرے لگاتے رہے۔
مقبوضہ وادی میں آزادی کے نعروں کی گونج ہے، کشمیریوں میں بھارتی مظالم کے خلاف ڈٹے رہنے کا عزم ہے، دھڑا دھڑگرفتاریوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے چٹان کی طرح مضبوط ہیں۔ کشمیری پاکستانی پرچم تھامے آزادی کے حق میں اور ’’گو انڈیا گو‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیرمیں انٹرنیٹ ، ٹی وی نشریات بدستورمعطل ہیں جبکہ حریت رہنماوں کوبھارتی فورسز نےجیلوں میں قید کررکھاہے۔ محبوبہ مفتی سمیت سابق وزرائے اعلیٰ گھروں میں نظربندہیں۔
مقبوضہ وادی میں مظلوم کشمیریوں کودواؤں ،کھانےپینےکی اشیا کی شدید قلت کاسامناہے۔مقبوضہ وادی کےمظلوم مکین اپنی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہوگئے۔ مقبوضہ وادی میں نظام زندگی بدستور مفلوج ہے۔
بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو5 اگست کوحکمران انتہا پسندجماعت بے جے پی نےآرٹیکل 370 راجیہ سبھا میں پیش کرنےسےپہلے ہی یک طرفہ فیصلے کے تحت صدارتی حکم نامہ جاری کرکےختم کیا۔
بھارت نےکشمیریوں کے خصوصی حقوق سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370کو ختم کرکے مقبوضہ جموں وکشمیراور لداخ کودولخت کرکے بھارتی یونین میں شامل کیاتھا۔
بھارت کے اس اقدام کی عالمی سطح پرمذمت کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
