ترکی نے ایک بارپھرشمالی شام میں کاروائی کی دھمکی دے دی

ترکی کےوزیرخارجہ کا کہنا ہےکہ اگرکرد دہشت گرد 35 گھنٹوں کےاندرسرحد سے پیچھےنہ ہٹےتو شمالی شام میں ترکی کی جانب سے دوبارہ کارروائی شروع کی جائے گی ۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کےشہراستنبول میں منعقدہ تیسرے ٹی آرٹی ورلڈ فورم سےخطاب کرتے ہوئے ترکی کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکاشام میں کردوں سےمتعلق اپنےوعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگیا ہے تاہم اب ترکی کے پاس آپریشن شروع کرنےکےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
ترک وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ امریکا دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ دہشتگرد سرحد کے قریب ایک محفوظ زون بنانے کے لئے کام کر رہےہیں۔
ترک وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ داعش کی شکست کے بعد اب امریکا کر دہشت گردوں کوہتھیار کیوں فراہم کررہا ہے۔
ترک وزیرخارجہ کامزید کہنا تھا کہ کرد ہمارے دشمن نہیں ہیں، ہم نے کردوں کے خلاف کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکی کےشمالی عراق کی کردش انتظامیہ سے مضبوط تعلقات ہیں ۔
ترک وزیرخارجہ کاترک فوج کی جانب سےشام کے شہریوں کو نشانہ بنانے یا کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سےمتعلق افواہوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئےکہنا تھاکہ ترکی نے اپنی تاریخ میں اب تک کسی قسم کا کیمیائی ہتھیاراستعمال نہیں کیاہے ۔ ترکی کےوزیرخارجہ کا مزیدکہنا تھا کہ ترکی نے ہمیشہ بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کی ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کی جانب سےشمالی شام میں جنگ بندی کے بعد گزشتہ روزکُرد ملیشیا سرحدی علاقہ خالی کرنےپررضامند ہوگئی تھی۔
کُردوں کی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد سیرئین ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) کے ایک سینئررہنماکاکہناتھاکہ کُرد ملیشیا کے اہلکار شمالی شام کے سرحدی علاقے سے اتوارتک نکل جائیں گے۔
خیال رہے کہ ترکی 17 اکتوبرکوصدررجب طیب اردوان اورامریکی نائب صدر مائیک پنس کے درمیان مذاکرات کے بعد 5 روز کے لیے آپریشن روکنے پررضا مند ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News